اٹھارویں ترمیم سے چھیڑ چھاڑ آگ سے کھیلنے کے مترادف ہے،سینیٹر مشتاق خان

447

پشاور (وقائع نگارخصوصی)امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ اٹھارویں آئینی ترمیم کے خلاف سازش برداشت نہیں کریں گے۔ اٹھارویں ترمیم سے چھیڑ چھاڑ آگ سے کھیلنے کے مترادف ہے۔ پاکستان کی فیڈریشن دنیا کی حساس ترین فیڈریشن میں سے ہے۔ اٹھارویں ترمیم پاکستان کی سیاسی جماعتوں اور پارلیمنٹ کے اتحاد و اتفاق کا مظہر اور 1973ء کے دستور کی روح کے عین مطابق ہے۔ اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبوں کو دستوری طور پر اختیارات تو مل گئے لیکن عملاً وفاق نے صوبوں کو یرغمال بنائے رکھا اور اختیارات صوبوں کو منتقل نہیں کیے۔ بجلی کے خالص منافع کی عدم ادائیگی، این ایف سی ایوارڈ کا نہ دینا اور مشترکہ مفادات کونسل کوغیر فعال رکھنے کے ذریعے سے صوبوں کے اختیارات سلب کرلیے گئے ہیں۔ حکومت اپنی نااہلی اور نالائقی، اپنے وعدوں سے انحراف اور بدترین کارکردگی اٹھارویں ترمیم سے چھیڑ چھاڑ کے ذریعے چھپانے کی کوشش کررہی ہے۔ اٹھارویں ترمیم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی اجازت کسی کو نہیں دیں گے۔ حکومت اٹھارویں ترمیم کو رول بیک کرکے صوبوں سے رہی سہی انتظامی اور مالیاتی اختیارات بھی لینا چاہتی ہے۔ حکومت اٹھارویں ترمیم کے خلاف پروپیگنڈے کے بجائے اٹھارویں ترمیم کے تحت صوبوں کو ملنے والے انتظامی، محکمہ جاتی اور مالیاتی اختیارات حوالے کرے۔ المرکز الاسلامی پشاور سے جاری کیے گئے اپنے بیان میں سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ وفاقی حکومت کو اس نازک وقت میں آئین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کی کوشش کے بجائے صوبوں کی مدد کرنی چاہئے۔کورونا وبا کے سدباب میں حکومت ناکام ہے لیکن ناکامی کے حالات بدلنے کے لیے اٹھارویں آئینی ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ تبدیل کرنے کا شوشہ چھوڑا گیا ہے۔حکومت نے قانون سازی اور احتساب کا بیڑا غرق کر دیا ہے، حکومت قانون سازی کے لیے پارلیمنٹ کو کوئی اہمیت نہیں دے رہی۔انہوں نے کہا کہ اٹھارویں آئینی ترمیم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا فائدہ کسی کو نہیں ہوگا بلکہ اس سے صوبوں کا نقصان ہوگا۔ وفاق صوبوں سے اختیارات واپس لینے کی بجائے انہیں مزید اختیارات دے، حکومت اٹھارویں ترمیم کے خلاف سازش سے باز رہے ۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ایسے کسی بھی اقدام کی مخالفت کرے گی جس سے صوبوں کے حقوق کی تلفی کا تاثر ملتا ہو۔