کراچی(رپورٹ:منیر عقیل انصاری)سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں تعینات کیے جانے والے نان ٹیکنکل ڈی جی کی ناک کے نیچے نارتھ ناظم آباد اور لیاقت آباد میں ایس بی سی اے افسران کی سرپرستی میں کی جانے والی غیر قانونی تعمیرات نے ہزاروں زندگیاں داؤ پر لگا دی ہیں۔
میڈیا کی جانب سے مسلسل نشاند ہی انفرااسٹریکچر کی تباہی کے باوجود ایس بی سی اے کی جانب سے ان تعمیرات کے خلاف کارروائی سے گریز کیا جارہا ہے جبکہ علاقے کے منتخب سیاسی نمائندے بھی علاقہ مکینوں کی داد رسی کو تیار نہیں ہیں۔
علاقہ سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق ڈائریکٹر عامر کمال جعفری کی لیاقت آباد ٹاون میں تعیناتی کے بعد سے لیاقت آباد ٹاون میں بڑے پیمانے پر غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے اور لاک ڈاون کے دوران سرکاری اداروں کی بندش کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے لیاقت آباد نمبر ایک تا 10 تک مختصر رقبہ کے پلاٹوں پر گراونڈ پلس 6 اور 7 منزلہ عمارتیں تعمیر کی جارہی ہیں۔
اسی طرح کی ایک غیر قانونی عمارت کچھ عرصہ قبل لیاقت آباد ٹاون گلبہار میں منہدم ہوگئی تھی جس کے نتیجے میں متعدد افراد جاں بحق ہوئے جس کے بعد علاقے میں کئی عمارتیں مخدوش قرار دی گئی لیکن مختصر عرصہ کے تعطل کے بعد غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ پھر شروع ہوگیا ہے جو تاحال زور و شور سے جاری ہے۔
اسی طرح نارتھ ناظم آباد میں ڈائریکٹر آف بلڈنگز فہیم مرتضی کی تعیناتی کے بعد رہائشی پلاٹوں پر غیر قانونی تعمیرات کرنے والی مافیا کی لاٹری نکل آئی ہے۔
نارتھ ناظم آباد کے علاقے پاپوش نگر اور اطراف ایک نمبر تا پانچ نمبر گراونڈ پلس ون تا فور کھلے عام غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ عروج پر ہے۔
ذرائع کے مطابق غیر قانونی تعمیرات سے لیاقت آباد اور نارتھ ناظم آباد سمیت ضلع وسطی کا انفرااسٹریکچر بری طرح تباہ ہوگیا ہے پوش علاقوں میں بھی لوگ بوند بوند پانی کو ترس رہے ہیں سیوریج اوور فلو ہو رہا ہے علاقہ مکین سراپا احتجاج ہیں۔
ذرائع ابلاغ کی مسلسل نشاندہی کے باوجود سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی،صوبائی محکمہ بلدیات اور ضلع وسطی کی انتظامیہ کے کانوں پر جوں تک رینگ نہیں رہی ہے۔
واضح رہے کہ ضلع وسطی کی 51 میں سے 50 یونین کمیٹی کے چیرمین کا تعلق متحدہ قومی موومنٹ سے ہے لیکن ان کے منتخب نمائندوں کی پراسرار خاموشی بھی ضلع وسطی کے مکینوں کے لیے باعث حیرت ہے۔