پشاور (وقائع نگارخصوصی)امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی سالانہ رپورٹ پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہیومن رائٹس کمیشن نے اپنی رپورٹ میں حکومت کو آئینہ دکھا دیا ہے۔ رپورٹ میں حکومت کی تمام تر نااہلیوں، ناکامیوں، جھوٹے وعدوںاور بلند دعوؤں کا پول کھل گیا ہے۔ المرکز الاسلامی پشاور سے جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ حکومت نے آزاد پریس، آزاد عدلیہ اور آزادیٔ اظہار رائے کے تمام دعوؤں اور نعروں کو اپنے پیروں تلے روند کر ان تمام اداروں کے آزادانہ کام کرنے پر ہر طرح کی قدغنیں لگائی ہوئی ہیں اور ان کی آواز کو دبانے، ڈرانے دھمکانے اور بند کرنے کی بھرپور کوششیں کی ہیں۔ ہر وہ آواز جس نے حکومت کی کارکردگی، بیڈ گورننس ، کرپشن اور نااہلی کے خلاف بولنے کی کوشش کی ان کو دیوار سے لگادیا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے آزاد میڈیا کی آواز دبانے کے لیے میڈیا کے خلاف کریک ڈاؤن کیا اور اخبارات اور جرائد کو بروقت واجبات اور اشتہارات کی ادائیگی نہیں کی جس کی وجہ سے میڈیا سے وابستہ ہزاروں افراد بے روزگار ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سوشل میڈیا کو بھی کنٹرول کرنا اور اختلافی آوازوں کا گلا گھونٹنا چاہتی ہے۔ حکومت اپنے اوپر ہونے والی تنقید برداشت کا حوصلہ پیدا کرے یا اپنی کارکردگی بہتر بنائے۔ انہوں نے کہا کہ ہیومن رائٹس کمیشن کی رپورٹ نے واضح کردیا ہے کہ پاکستان اس وقت اظہار رائے کی آزادی، بنیادی انسانی حقوق کی فراہمی، امن وامان ، بچوں اور خواتین کے تحفظ، قانون سازی ، معاشی اور سماجی کارکردگی اور آزاد عدلیہ کے حوالے سے دنیا میں سب سے پیچھے کھڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے عوامی بہبود کے بڑے ترقیاتی منصوبوں کی رقم میں کٹوتی کرکے عوام کوسہولیات سے محروم کرنے کی کوشش کی ہے۔ عوامی بہبود کی رقومات کو دوسری مدات میں منتقل کرنا عوام دشمنی ہے۔ حکومت عوام کے لیے اسپتال، اسکول، کالج، سڑکیں، صاف پانی کے منصوبے اورروزگار کے مواقع پیدا کرے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے سیاسی مخالفین کو دبانے کے لیے احتساب کمیشن کو سیاسی انتقام کے طور پر استعمال کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین پر تشدد کے واقعات میں اضافہ تشویشناک ہے۔ حکومت خواتین پر تشدد کے واقعات کا سدباب کرے۔ بچوں کے ساتھ جنسی واقعات میں اضافہ بھی شرمناک ہے۔ حکومت بچوں کو تحفظ فراہم کرے اور ان واقعات کی روک تھام کرے۔