پوسٹ مارٹم

488

ظفر عالم طلعت
ڈریے نہیں۔۔ نہ ہی پریشان ہوں۔ کیونکہ اس سے کچھ حاصل ہونے والا نہیں۔
اس عنوان کو دیکھ کر آپ یہ نہ سمجھیں کہ میں عرف عام میں پوسٹ مارٹم۔ یعنی کسی لاش کی وجہ موت جاننے کے لیے ہونے والے پوسٹ مارٹم کی بات کررہا ہوں۔۔ نہیں بالکل نہیں۔۔ ہرگز نہیں۔۔ میری کیا مجال کہ اتنے خطرناک اور حساس لفظ کا پوسٹ مارٹم کروں۔۔ میرا مطلب تو سوشل میڈیا پر چلنے والی پوسٹوں کے بخیے ادھیڑنے (پوسٹ مارٹم) سے ہے۔۔۔
مگر اس سے پہلے کہ میں پوسٹوں کا پوسٹ مارٹم کرنے لگوں۔ پہلے پوسٹوں کی کچھ اقسام کا ذکر خیر کردوں۔ یوں تو ان کی بے انتہا قسمیں ہیں۔۔۔ اور سب کا احاطہ ممکن نہیں۔ میں یہاں صرف چند ایک پر روشنائی ڈالوں گا۔۔ کیونکہ روشنی ڈالنے کا مطلب سورج کو چراغ دکھانا ہے۔۔ اس لیے روشنائی سے کام لے رہا ہوں۔
خیر۔ اب آموں کا سیزن آنے والا ہے۔ جس طرح آم کی بے شمار قسمیں ہیں مثلاً لنگڑا، دسہری، فجیری، قلمی، انوررٹول، سندھڑی، چونسا وغیرہ۔ اور ہر ایک کی خوشبو، رنگ اور ذائقہ جدا جدا ہے۔۔۔
اسی طرح پوسٹوں کی بھی کئی اقسام ہیں۔ اب ہم ہر قسم کی پوسٹ کا ذکر خیر کرتے ہیں۔ اور ساتھ ہی پوسٹ ماٹم بھی۔۔۔
(1) گھبرائی ہوئی پوسٹ۔۔۔
جس میں پوسٹ کرنے والا نہ صرف خود گھبرایا ہوا ہوتا ہے بلکہ اس کی پوری کوشش ہوتی ہے کہ قاری بھی گھبرا جائے اور نہ صرف اس کا فشار خون بلکہ وہ خود بھی چھت سے جا لگے۔ اگر زندہ بچ جائے تو خیر ہے۔ پوسٹ بھی سمجھ جائے گا ورنہ اللہ کو پیارا ہوںنے میں دیر نہیں لگتی۔۔۔
(2) انتہائی معلوماتی پوسٹ۔۔۔
ایسا لگتا ہے کہ موصوف نے اپنا Phd کا مقالہ بھیج دیا ہے۔ اس میں موصوف، سائنسی، طبیعاتی، مابعد طبیعاتی، جینیاتی، حیاتیاتی، مالیاتی، المیوناتی کا سارا علم سمیٹ لیتے ہیں اور لگتا ہے کہ ابھی ابھی سقراط، بقراط، ارسطو، افلاطون اور نیوٹن اور آئین اسٹائین سے ملکر آرہے ہیں۔ عموماً ایسی پوسٹیں اتنی طویل ہوتی ہیں کہ نہ صرف قارئین بلکہ صاحب پوسٹ بھی بھول چکے ہوتے ہیں کہ اصل مسئلہ کیا تھا اور کہاں سے شروع ہوکر کہاں ختم ہونا تھا۔ یوں ایک انتہائی مایوس کن اختتام پر ادھورا چھوڑ دیتے ہیں۔ اور اس گناہ بے لذت کا سارا ملبہ قاری پر چھوڑ کر رخصت ہوجاتے ہیں کہ قارئین آپ خود بھی کافی سمجھدار ہیں لہٰذا خود ہی کوئی نتیجہ نکال لیں اور ہمیں بھی مطلع کریںعین نوازش ہوگی۔۔۔
سوشل میڈیا کا زمانہ ہے۔ دوڑو کہ زمانہ چال قیامت کی چل گیا۔
(3) معما پوسٹ۔۔۔
ایک معما ہے سمجھنے کا نہ سمجھانے کا۔
انتہائی مختصر پوسٹ۔۔۔
اس میں موصوف کی پوری کوشش ہوتی ہے کہ کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی۔ چند مبہم سے الفاظ کہ بوجھو تو جانیں۔ چند شکلیں۔ کبھی جیومیٹری کی تو کبھی اصلی۔ مگر تجریدی آرٹ میں اشاروں کنایوں میں کچھ کہنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں۔ اس سے موصوف کو تسکین ہوتی ہے کہ انہوں نے اپنی بقراطی جھاڑتے ہوئے بے چارے قاری کو چاروں شانے چت گرادیا ہے اور سوچ سوچ کر اس کا سر چکرا رہا ہے۔ مگر غریب مروت اور لحاظ میں کچھ پوچھنے اور وضاحت طلب کرنے سے بھی عاری ہے۔۔ کہ کہیں اس پر جہالت کی مہر ہی نہ لگ جائے۔۔
(4) خوبصورت اور حسین پوسٹ۔۔۔
ان پوسٹوں میں اکثر کوئی بہت ہی خوبصورت سا شعر ہوتا ہے جس کی وضاحت کے لیے کسی حسن کی دیوی کی بہت ہی خوبصورت اور شاعرانہ سی تصویر لگی ہوتی جسے دیکھ کر قاری سکتے میں آجاتا ہے اور کہیں دور بہت ہی دور ماضی میں کھو جاتا ہے۔ جب بارے طبیعت کو کچھ قرار آتا ہے اور سارے دن کی تھکاوٹ دور ہوجاتی ہے۔تو یوں گویا ہوتا ہے۔
ان کے آنے سے جو آجاتی ہے منہ پہ رونق۔۔۔
وہ سمجھتے ہیں کہ بیمار کا کورونا منفی ہے۔۔۔
ایسی پوسٹوں کو نہ صرف بار بار دیکھنے کو دل کرتا ہے بلکہ آنکھوں سے لگانے کا بھی خیال آتا ہے بشرطیکہ کہ کوئی امر (بیگم) مانع نہ ہو۔۔
(5) تھکی ہوئی دھمکی آمیز پوسٹ۔۔
اکثر ایسی پوسٹیں موصوف کی تھکاوٹ اور بے زاری کا اظہار ہوتی ہیں۔ جن کو نہ چاہتے ہوئے بھی فارورڈ کرنا پڑتا ہے ورنہ کسی نقصان عظیم کا اندیشہ ہوتا ہے۔۔ یا پھر اس کو وائرل کرنے اور مطلوبہ تعداد میں فارورڈ کرنے کی دھمکی ہوتی ہے کہ نہ کیا تو شام سے پہلے پہلے آپ کی زندگی کی شام ہوجائے گی اور اگر کردیا تو ایسی خوشی ملے گی کہ آپ سنبھال نہ پائیں گے اور اس کے نیچے دب کر شہید کا مرتبہ پائیں گے۔ موصوف میں خود تو کوئی قابلیت ہوتی نہیں بس مکھی پہ مکھی مار تے ہیں اور اپنا اور دوسروں کا وقت اور قیمتی میموری ضائع کرتے ہیں۔
(6) سنسنی خیز پوسٹ۔۔
جس میں کسی انہونی کا ذکر ہوتا ہے۔ پڑھ کر جسم میں ایک خوف وہراس کی لہر سی دوڑ جاتی ہے۔ کہ نہ جانے اب کیا ہوگا۔ کہیں دنیا کا اختتام تو قریب نہیں آگیا۔ یا سورج مغرب سے نکل آیا ہے۔ مگر جب قاری کے اوسان بحال ہوتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ جو لکھا تھا سب جھوٹ تھا۔ فریب تھا یا پھر سستی شہرت کا حصول یعنی کھودا پہاڑ نکلا چوہا۔ وہ بھی مرا ہوا۔ اگر نظر پڑ جائے تو چینیوں کے کام آجائے۔۔ قارئین اب ہم اس کا اختتام کرتے ہیں۔ آج کے لیے بس اتنا ہی۔
یار زندہ صحبت باقی۔۔۔
اب ہم اسٹوڈیو واپس چلتے ہیں۔۔ وہاں کوئی بڑی شدت سے ہمارا انتظار کررہا ہے۔۔
کون ہے وہ؟؟
ارے بھائی اب ہر بات بتانے کی تھوڑی ہوتی ہے۔
پردے میں رہنے دو۔۔۔ پردہ نہ اٹھائو۔۔۔