عذابِ الٰہی

786

فرح مصباح
تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی ظلم و جبر بے حیائی اور گناہوں کا سمندر اپنی حدود پار کر لیتا ہے تو اللہ کا عذاب آکر رہتا ہے۔ کشمیر، فلسطین، بوسنیا، عراق، افغانستان، شام اور جتنے مسلمان ممالک پر ظلم ڈھایا گیا اور دنیا میں جتنی بے حیائی پھیلائی گئی اس کے بعد اللہ کا عذاب دنیا پر کورونا کی صورت مسلط ہوگیا۔ 2020 کے آغاز کے بعد جب کورونا کا شور پوری دنیا میں مچ گیا اور کورونا نے شدت اختیار کی اور دنیا میں ایسی تباہی مچائی کہ جس کی تاب دنیا کے بہت سے لوگ نہ لا سکے اور اس کے بعد دنیا میں ایسا بدلائو آیا کہ جو انسان اپنے تصور میں بھی نہیں سوچ سکتا تھا۔ ’’وما اوتیتم من العلم الا قلیلا‘‘ (سورۃ بنی اسرائیل) صرف ایک وائرس کے ذریعے دنیا کا چلتا پہیہ جام ہو گیا، یہ ایک معمولی سا وائرس دنیا کا وہ چہرہ دنیا والوں کے سامنے لایا کہ جس سے انسانوں کے ہوش اڑ گئے اور انسان اپنی طاقت کے نشہ سے نکل کر ہوش میں اگیا اور جان گیا کہ: ’’وخلق الانسان ضعیفا‘‘ (سورۃ النساء)
یہ وائرس مسلمانوں کے لیے بہت کربناک اس لیے ثابت ہوا کہ خانہ کعبہ اور مسجد نبوی سے فرقت اور حرم کو خالی دیکھنا کسی مسلمان کے لیے آسان نہ تھا، اور کچھ چیزیں ایسی بھی تھیں کہ جن کو دیکھ کر اللہ کی قدرت پر ایمان اور قوی ہوگیا جیسا کہ اسپین میں کئی سال کے بعد اذان کا گونجنا۔ اس کے علاوہ غیر مسلموں کا اٹلی میں مسلمانوں سے اذانوں کے لیے شکر گزار ہونا اور کئی غیر مسلم ممالک میں اذانوں اور تلاوتِ قرآن پاک کا ہونا، کفار اور سرکشوں کا اللہ اکبر کی صداؤں کو سر جھکا کر سننا نبی پاک کے اس دور میں لے جاتا ہے جہاں سے ابوجہل جیسے کافر اور منافق چپکے چپکے اذان سنتے قرآن پاک سنتے لیکن اس پر ایمان نہ لاتے۔ ’’الذین اتنہم الکتاب یعرفونہ کما یعرفون ابناء ہم‘‘ (سورۃ البقرۃ)
یہ اس بات کی دلیل ہے کہ’’ان اللہ علی کل شیء قدیر‘‘۔ اللہ تعالیٰ ہر شے پر قادر ہے۔ اللہ کا کلام حق ہے وہ جب چاہے ٹرمپ اور مودی جیسے فرعونوں کو غرق کر دے۔ اس وبائی مرض جس کا نام کورونا ہے دنیا کی معیشت کو تباہ کردیا امریکا جیسی سپر پاور کو بتادیا کہ سپر پاور صرف اللہ کی ذات کے سوا کوئی نہیں۔ اللہ چاہے تو پل میں طاقتور انسانوں کو زیر زمین کردے۔
کورونا نے نہ صرف انسانوں کو جسمانی طور پر متاثر کیا بلکہ نفسیاتی طور پر بھی انہیں ایسی کشمکش میں مبتلا کیا کہ وہ مایوس ہو گیا۔ کئی لوگ خودکشی کرنے لگے۔ جرمنی کے وزیر مالیات نے ڈپریشن کی وجہ سے خودکشی کرلی۔ لیکن جیسا کہ اللہ نے مایوسی کو کفر قرار دیا تو ایسے وقت میں انسانوں کو مایوس نہیں ہونا چاہیے۔ اس وقت میں اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کو فارغ وقت دے دیا اور آزمایا کہ انسان اپنے وقت کو کیسے گزارتا ہے
انسانوں کو چاہیے کہ اپنے وقت کو اللہ سے توبہ اور استغفار میں گزارتے ہوئے کچھ ایسا کام کریں کہ جو دنیا کے انسانوں کے لیے مفید اور اچھا ہو۔ اپنی صلاحیتوں کو بہترین طریقے سے گھر میں رہتے ہوئے استعمال کریں۔ اس پر فتن دور میں ہمیں اپنے ایمان کی سب سے زیادہ فکر کرنی چاہیے کیونکہ کچھ قیامت کے آثار بھی محسوس ہو رہے ہیں، اور اس کے ساتھ ساتھ سورہ کہف کی آخری دس آیات نہ صرف خود یاد کرنی چاہیے بلکہ اپنے بچوں کو بھی یاد کروانی چاہیے تاکہ ہم اور ہماری نسلیں دجال کے فتنے سے محفوظ رہ سکیں۔ اس مشکل گھڑی میں ہمیں چاہیے کہ ہم جتنی ضرورت مندوں کی مدد کر سکتے ہیں مدد کریں کیونکہ سیدنا محمد مصطفیؐ نے فرمایا: ’’صدقہ بلاؤں کو ٹالتا ہے‘‘ اور اللہ کی رحمت سے مایوس نہیں ہونا چاہیے کیونکہ اللہ کی رحمت اس کے غضب پر حاوی ہے اس لیے ہمیں اللہ تعالیٰ سے ہر وقت اس کی رحمت طلب کرتے رہنا چاہیے اور دعا کرتے رہنا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو کورونا کے عذاب سے محفوظ رکھے۔ آمین