محافظوں کی لوٹ مار

274

کورونا وائرس کے خدشے کے پیش نظر لاک ڈائون نے پولیس کو مزید لوٹ مار کا موقع فراہم کر دیا ہے۔ ایک ہی دن کی خبریں ہیں کہ لانڈھی میں سی ٹی ڈی گارڈن کے اہلکاروں نے ایک سنار کے گھر کے تالے توڑ دیے۔ مکینوں کے جمع ہونے پر پولیس افسر اور اہلکار فائرنگ کرتے ہوئے موبائل میں فرار ہو گئے۔ سی ٹی دی گارڈن نے اپنے ساتھیوں کی صفائی میں کہا ہے کہ یہ پولیس اہلکار ایک کیس کے سلسلے میں ملزم کو گرفتار کرنے آئے تھے لیکن غلط گھر پر چھاپا مار دیا۔ واہ، کیا معصومیت ہے! کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ یا سی ٹی دی کے افسران کو اتنا بھی معلوم نہیں تھا کہ کس گھر پر چھاپا مارنا ہے اور کسے گرفتار کرنا ہے۔ کیا شاندار کارکردگی ہے۔ اگر علاقہ مکین جمع ہو کر احتجاج نہ کرتے تو پولیس کی وردی میں ملبوس یہ سرکاری ڈاکو سنار کو لوٹ چکے ہوتے یا اسے اپنے ساتھ لے جاتے۔ ایک سوال یہ بھی ہے کہ یہ پولیس اہلکار جس ملزم کو گرفتار کرنے آئے تھے کیا اسے بعد میں گرفتار کر لیا گیا۔ گھر پر چھاپا مارنے کا مطلب تو یہ ہے کہ وہ شخص مطلوب ہوگا۔ یہ واردات انتہائی سنگین ہے اور اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ سی ٹی ڈی کے اہلکار ایسی وارداتوں کے عادی ہیں۔ سی ٹی ڈی کے اہلکاروں ہی نے پنجاب میں ایک پورے خاندان کو قتل کر دیا تھا اور کچھ نہیں ہوا۔ اس شعبے کا تعلق انسداد دہشت گردی سے ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ جس شخص کے گھر پر چھاپا مارا جانا تھا وہ کوئی دہشت گرد تھا جو اب نکل گیا ہوگا۔ کیا اب پولیس افسران کسی کے گھر پر چھاپا مارنے سے پہلے معلومات حاصل نہیں کرتے یا یونہی چڑھ دوڑتے ہیں؟ اسی دن کی ایک اور خبر ہے کہ کراچی کے علاقے سائیٹ میں پولیس اہلکاروں نے دکان سے 4 لاکھ روپے لوٹ لیے۔ یہ پولیس اہلکار بغیر نمبر پلیٹ کی پولیس موبائل میں آئے اور ایک دکان میں گھس گئے۔ دکان سے 3 لاکھ روپے لوٹے اور دکاندار کے مالک کے بھائی کو ساتھ لے گئے۔ اس سے بھی 90 ہزار روپے چھین لیے۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں پولیس اہلکار رقم کی گڈیاں اٹھائے ہوئے جاتے نظر آرہے ہیں۔ سائیٹ تھانے کے انچارج نے بھی معصومیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہہ دیا کہ موبائل ان کے علاقے کی نہیں ہے۔ چلیے قصہ ختم۔ اب ملزمان کی تلاش شروع ہوگی جنہوں نے اپنے چہرے چھپائے ہوئے تھے۔ ناکوں پر لوٹ مار کی شکایتیں تو عام ہیں۔ مختصر وقت کے لیے اغواء کی وارداتیں بھی بڑھ گئی ہیں جن میں لوگوں کو اغوا کرکے رقم وصول کی جاتی ہے اور پھر چھوڑ دیا جاتا ہے۔ جب باڑھ ہی کھیت کو کھانے لگے تو کیا حشر ہوگا۔ پولیس سے تو جان و مال کے تحفظ کی توقع ہوتی ہے لیکن اس کے برعکس ہو رہا ہے۔