سندھ حکومت بیوٹی پارلرز،سیلون کھولنے کی اجازت دے

588

کراچی(رپورٹ:منیرعقیل انصاری)پاکستان ہیئر ڈریسر اینڈ بیوٹیشن ایسوسی ایشن کی صدر نبیلہ مانڈوی والا نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ ودیگر حکا م سے اپیل کی ہے کہ معاشی مشکلات کے ازالے کے لئے فی الفور بیوٹی پارلرز،سیلون کھولنے کی اجازت کی اجازت دی جائے،

ہم ایس او پی کے تحت کاروبار کریں گے جوبیوٹی پارلرز،سیلون ایس او پی کی پابندی نہ کرے اسے بند کردیا جائے،ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔

وہ پیر کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہی تھیں،اس موقع پر وائس چئیرمین اینجی مارشل،جنرل سیکرٹر ی مسرت مصباح،شمع جاوید،نادیہ حسین اوردیگر بھی موجود تھیں۔

نبیلہ مانڈوی والا نے مزید کہا کہ سندھ میں بڑی تعداد میں ہئیر ڈریسر اور بیوٹی پارلر موجودہیں اس سے لاکھوں لوگ کاروزگاروابستہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنے ملازین کو ڈھائی ماہ سےتنخواہیں دے رہے ہیں،اب ہم میں سکت نہیں ہے کہ مزید بوجھ برداشت کرسکیں۔

بھوک افلاس کو دور کرنے کے لئے ہمیں کام کی اجازت دی جائے،اس سلسلے میں ہم نے 20 اپریل 2020 کو کمشنر کراچی کے پاس درخواست جمع کرادی ہے،جس پر تاحال کوئی جواب نہیں ملا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنے کاروبار کو شروع کرنے کے لئے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے ملاقات کرنا چاہتے ہیں وہ ہمیں وقت دیں۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی ہدایت کے مطابق پنجاب حکومت نے ہئیر ڈریسر اور بیوٹی پارلر کو کام کرنے کی اجازت دیدی ہے،جس کے بعد سندھ حکومت کا اجازت نہ دینا سمجھ سے بالا تر ہے۔

مسرت مصباح نےسوال کیا کہ اگر باقی مارکیٹیں کھل رہی ہیں تو بیوٹی سیلونز کیوں نہیں؟ہمیں ایس او پیز کے ساتھ بیوٹی سیلونز کھولنے کی اجازت دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے شعبے میں خواتین کی بہت بڑی تعداد کام کرتی ہے۔خواتین پورے پورے خاندان کو چلا رہی ہوتی ہیں۔ان حالات میں ان خواتین کے لیے بھی مسائل بڑے ہیں۔

اس موقع پر بیوٹیشن نبیلا نے کہا کہ خواتین ورکرز مشکلات کا شکار ہیں۔وزیراعلیٰ سندھ بیوٹیشنز سے ملاقات کریں اورسیلونزکھولنے کی اجازت دیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے بین الاقوامی سطح کی ایس او پیز بنائی ہیں۔پورا شہر کھل گیا لیکن سیلونز بند ہیں، یہ سراسر زیادتی ہے۔

دوسری جانب حجام اور بیوٹی پارلر تنظموں کا بھی کہنا ہے کہ پیشگی احتیاطی اقدامات کے ساتھ ساتھ ہمیں بھی کاروبار کھولنے کی اجازت دی جائے۔

ہمیں نہ صرف اپنی فیملیز بلکہ ملازمین کو بھی ذاتی جیب سے تنخواہیں دینا پڑ رہی ہے۔عوامی حلقوں کی جانب سے بھی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ حجام اور بیوٹی پارلرز کو محدود اوقات کیلئے سہی دکانیں کھولنے کی اجازت ملنی چاہئے۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ اگر انہیں کسی ہیئر ڈریسر کو گھر بلا کربال کٹوانے کا کہا جائے تو وہ دو سے تین گنا زاید رقم کا مطالبہ کرتے ہیں،آج کل ویسے ہی کاروبار نہ ہونے کی وجہ سے ہر شہری متاثر ہے۔