دو صدیوں سے بھی زیادہ ایک کہانی مسلسل گردش کررہی ہے کہ کینڈا کے شہر نووا اسکاٹیا کے قریب واقع بلوط جزیرے جسے انگریزی میں oak islandکہا جاتا ہے ، پر ایک قزاقی کپتان ولیم کِڈ)1701 (1645-نے آکر بڑی تعداد میں زمین کے نیچے خزانہ دفن کیا تھا جسے واپس لینے کیلئے وہ آنہیں سکا۔ اس وقت سے لیکر اب تک اس خزانے کی کھوج میں کروڑوں ڈالر کی لاگت سے بےشمار مہمات اس جزیرے پر بھیجی گئیں لیکن بے سود ثابت ہوئیں۔ ایک ہسٹری چینل شو جس کا نام “Curse of oak island” ہے، میں اس ہی خزانے کی تلاش میں ایک جدید دور کی مہم کو فلمایا گیا تھا ہےجسے 2016 میں ریلیز کیا گیا تھا۔
تابوتِ سکینہ کا کیا ہوا ؟؟؟
587 قبل مسیح میں بابل کے بادشاہ بخت نصر نے اپنی فوج کو لے کر یروشلم پر چڑھائی کردی اور اس شہر کی اینٹھ سے اینٹھ بجادی۔یہودیوں کو قتل کیا اور اُن کا پہلا ہیکل جہاں وہ خدا کی عبادت کرتے تھے تباہ کردیا۔ اس ہیکل میں تابوتِ سکینہ موجود تھا جسے انگریزی میں Ark Of The Covenantکہا جاتا ہے۔ یہ ایک قسم کا صندوق تھا جس میں کوہِ طور پر حضرت موسیٰ علیہ سلام پر نازل ہونے والے 10احکامات کی تختیاں، حضرت موسیٰ کا اعصا، حضرت سلیمان کی انگوٹھی اور دیگر انبیا کرام کے تبرکات موجود تھے۔ قدیم ذرائع کے مطابق ہوسکتا ہے بخت نصر صندوق یا تو اپنے ساتھ عراق لے گیا ہو یا یروشلم کی تباہی کے ساتھ ہی وہ بھی تباہ ہوگیا ہو لیکن پھر بھی اس حوالے کوئی حتمی رائے نہیں دی جاسکی کہ اُس صندوق کا آخر کیا بنا؟۔ صندوق سے متعلق متعدد داستانیں اور قصے موجود ہیں جس میں کہا جاتا ہے کہ صندوق بالآخر ایتھوپیا پہنچ گیا تھا جہاں وہ آج بھی موجود ہے۔ ایک اور کہانی میں کہا گیا ہے کہ تابوت کو خدا نے مخفی رکھا ہوا ہے اور یہ اُس وقت ظاہر ہوگا جب مسیحا کا ظہور ہوگا۔