وسط ایشیاءسے توانائی کی درآمد غیر یقینی ہے ، دوبارہ غور کیا جائے ، میاں زاہد حسین

134

کراچی(اسٹاف رپورٹر)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چےئر مین میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ تاپی گیس پائپ لائن اور کاسا 1000 پروجیکٹس کی ٹرانسمیشن لائنیں افغانستان سے گزریں گی اس لیے ان کے ذریعے گیس اور بجلی کی سپلائی کبھی یقینی نہیں ہوسکتی۔ افغانستان میں بھارت نواز حکومت اور عسکریت پسندوں کی موجودگی میں ترکمانستان سے پائپ لائن کے ذریعے گیس کی درآمد اور وسط ایشیائی ممالک سے بجلی کی درآمد ہمیشہ غیر یقینی رہے گی اس لیے اس میں سرمایہ کاری پر ازسرنو غور کیا جائے۔ اس کے مقابلے میں قطر یا دیگر ممالک سے ایل این جی اورایران سے گیس کی درآمد بہتر آپشنز ہیں جس سے توانائی بحران میں کمی آئے گی۔ میاں زاہد حسین نے ایک بیان میں کہا کہ اقتصادی راہداری(CPEC) سے پاکستان کی تیز رفتار ترقی یقینی بنائی جا سکتی ہے مگر یہ کئی طاقتوں کو منظور نہیں اور وہ اسے ناکام بنانے کے لیے اکھٹی ہو گئی ہیں۔ یہ طاقتیں پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے دیگرذرائع استعمال کرنے کے علاوہ ہمارے دو پڑوسی ممالک کو استعمال کریں گی جس سے نمٹنا ایک چیلنج ہو گا اس لیے افغانستان پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔ افغانستان میں موجودکمزور، غیر موثر اور کرپٹ حکومت تاپی گیس پائپ لائن اور کاسا 1000 پراجیکٹس کی ٹرانسمیشن لائنوں کی حفاظت کی اہل نہیں اور کسی بھی وقت غیر ملکی آقاؤں کے کہنے پر سپلائی منقطع کر کے بھارت کو زمینی راستہ دینے کے لیے پاکستان کو بلیک میل کر سکے گی جو ہماری ملکی سلامتی پر کاری ضرب ہو گی۔ کسی بھی ملک کو ہمارا مستقبل برباد کرنے کا موقع اور صلاحیت نہیں دینی چاہیے۔