نیویارک (انٹرنیشنل ڈیسک) اقوام متحدہ کے ادارہ برائے بہبود اطفال نے دنیا بھر میں بے گھر ہونے والے بچوں کے اعداد و شمار جاری کیے ہیں۔ عالمی ادارے کے مطابق آج کل دنیا بھر میں جنگ اور مختلف تنازعات کی وجہ سے 5کروڑ بچوں کو اپنا گھر بار چھوڑنا پڑا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے بہبود اطفال یونیسف کے ڈائریکٹر انتھونی لیک کے مطابق تقریباً ایک سال قبل ساحل سمندر پر آلان کردی کی لاش اور خون میں لت پت چہرے کے ساتھ ایک ایمبولینس میں بیٹھے عمران دقنیش کی تصاویر وہ ناقابل فراموش عکس ہیں، جنہوں نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پریشان حال کسی بھی لڑکے یا لڑکی کی ہر تصویر دنیا میں خطرات میں گھرے لاکھوں بچوں کی نمائندگی کرتی ہے۔ یہ تصاویر ہم سے مطالبہ کرتی ہیں کہ انفرادی سطح پر نہیں بلکہ ہمیں تمام بچوں کے
لیے عملی اقدامات کریں۔ یونیسف کی جانب سے بدھ کے روز جاری کیے جانے والے اعداد و شمار سے واضح ہوتا ہے کہ دنیا بھر تقریباً 2 کروڑ 80 لاکھ بچوں کو نقل مکانی کرنا پڑی، جن میں ایک کروڑ بیرون ملک پناہ گزیں بچے بھی شامل ہیں۔ اسی طرح ایسے بچوں کی تعداد تقریباً 10لاکھ ہے جن کی سیاسی پناہ کی درخواستیں تعطل کا شکار ہیں، جب کہ ایک کروڑ 70لاکھ بچے اپنے ہی ملک میں بے گھر ہیں، جس کی وجہ سے بنیادی سہولیات اور ہنگامی امداد تک ان کی رسائی بھی انتہائی محدود ہے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ تقریباً 2کروڑ بچے ایسے ہیں، جنہوں نے مختلف وجوہات کی بنا پر اپنا گھر بار چھوڑا ان میں انتہائی غربت اور منظم جرائم پیشہ گروہوں کی کارروائیاں سر فہرست ہیں۔ یونیسف کے مطابق بے گھر ہونے والے زیادہ تر بچوں کے پاس شناختی دستاویز نہیں ہوتیں جس کی وجہ سے ان کی قانونی نگرانی اور ان کی بہبود کے لیے کام کرنے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔ اس کے علاوہ بہت سے بچوں کی سیاسی پناہ کے معاملات بھی غیر یقینی صورت حال کا شکار ہیں۔یہ صورت حال انتہائی حد تک پیچیدہ ہے اور ایسے میں بچوں کے ساتھ بد سلوکی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ بچے دنیا کی آبادی کا تقریباً ایک تہائی ہیں لیکن ان میں نصف بے گھر ہیں۔
بچے بے گھر