وارسا (انٹرنیشنل ڈیسک) فلسطینی انتظامیہ کے سربراہ محمود عباس نے کہا ہے کہ وہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے ساتھ کہیں اور کسی بھی جگہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں، مگر دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نے روس میں مجوزہ ملاقات ملتوی کردی ہے۔ خیال رہے کہ حال ہی میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا تھا کہ وہ فلسطینی صدرمحمود عباس اور اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے درمیان ملاقات کرانے کے لیے تیار ہیں۔ ماسکو کی دعوت پر فلسطینی انتظامیہ کے سربراہ محمود عباس اور اسرائیلی وزیراعظم نے ملاقات پر آمادگی کا اظہار کیا تھا، مگر اسرائیلی وزیراعظم نے فوری طور پرملاقات سے معذرت کرتے ہوئے ملاقات مؤخر کردی ہے۔ فلسطینی انتظامیہ اور اسرائیل کے درمیان 2 سال سے براہِ راست بات چیت تعطل کا شکار ہے۔ عالمی سطح پر فلسطینی انتظامیہ اور اسرائیل کے درمیان امن بات چیت کی بحالی کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی طرف سے محمود عباس اور نیتن یاہو کے درمیان ملاقات کی کوششیں امن بات چیت کی بحالی کی مساعی کا حصہ ہیں۔ عباس نے پولینڈ کے دارالحکومت وارسو میں اپنے پولش ہم منصب کے ہمراہ ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ روسی صدر کی دعوت پر8 ستمبر کو ماسکو میں نیتن یاہو سے ملاقات کے لیے تیار ہیں۔ ادھر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ صدر عباس سے ملاقات کے لیے تیار ہیں، مگر ملاقات کا شیڈول بعد میں طے کیا جائے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ روس سمیت کسی بھی دوسرے ملک کی وساطت سے فلسطینی انتظامیہ کے عہدے داروں کے ساتھ ملاقات کے لیے تیار ہیں۔ تاہم ان کا مزید کہنا تھا کہ البتہ یہ ملاقات بغیر کسی پیشگی شرائط کے ہوگی۔ کیا اس صورت میں عباس مجھ سے ملاقات پر راضی ہیں؟ فلسطینی انتظامیہ کے سربراہ محمود عباس کا کہنا ہے کہ میرے لیے یہ بات نہایت اہمیت کی حامل ہے کہ عالمی برادری کی طرف سے 1967ء کی حدود کے اندر فلسطینی ریاست کے قیام اور مشرقی بیت المقدس کو اس کا دارالحکومت بنائے جانے کے لیے مساعی تیز کی جائیں۔ ہم ایک ایسی فلسطینی ریاست کے قیام کے خواہاں ہیں جو اسرائیل کے پہلو میں پرامن اور بقائے باہمی کے اصول کے تحت آگے بڑھتے ہوئے عالمی برادری کا حصہ بنے۔
نیتن یاہو/ عباس