تہران/ ریاض (انٹرنیشنل ڈیسک) ایران کے صدر حسن روحانی نے مسلم دنیا کے رہنماؤں سے کہا ہے کہ گزشتہ برس حج کے موقع پر عازمین حج کی ہلاکتوں پر سعودی حکومت کے خلاف تادیبی کارروائی کی جانی چاہیے۔ ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’ارنا‘ کے مطابق حسن روحانی نے بدھ کے روز گزشتہ برس ہلاک ہونے والے عازمین حج کے لواحقین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ سعودی حکام کی نااہلی کی وجہ سے ہوا۔ ایران کے صدر نے کہا کہ اسلامی ممالک اور خطے کے ملکوں کو مشترکہ طور پر سعودی عرب کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے، تاکہ مستقبل میں حج کو بہتر بنایا جا سکے۔ امریکی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے اعداد و شمار کے مطابق 2426 حجاج اکرام گزشتہ ستمبر میں مناسک حج کی ادائیگی کے دوران بھگدڑ مچ جانے کی وجہ سے ہلاک ہو گئے تھے جن میں سے 464 ایرانی شہری بھی شامل تھے۔ ایران اور سعودی عرب کے تعلقات میں حج کے موقع پر ایک مرتبہ پھر کشیدگی بڑھ گئی اور دونوں طرف سے ایک دوسرے کے خلاف سخت بیانات سامنے آئے ہیں۔ ایران کے روحانی پیشوا علی خامنہ ای نے کہا تھا کہ سعودی عرب نے زخمی ہونے والے عازمین کو قتل کر دیا تھا۔ دوسری طرف سے سعودی عرب کے مفتی اعلیٰ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ایرانی مسلمان نہیں ہیں۔ حسن روحانی نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ اتنے بڑے واقعے پر امت مسلمہ، انسانی حقوق کی تنظیمیں اور تمام حکومتیں مکمل طور پر خاموش رہیں۔ دوسری جانب خلیج تعاون کونسل کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے حج انتظامات کے پس منظر میں ایرانی مرشد اعلیٰ کی جانب سے مملکت کو تنقید کا نشانہ بنانا ، مناسک حج کے آغاز سے قبل مقاصد کو ظاہر کرنے والی اشتعال انگیزی ہے۔ خامنہ ای نے کہا تھا کہ حج کی انتظامیہ بین الاقوامی ہونا چاہیے۔ کونسل کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف الزیانی کی جانب بدھ کے روز جاری بیان میں کہا گیا کہ رکن ممالک کے نزدیک ایرانی مرشد اعلیٰ کا حج سے متعلق بیان مقاصد کا انکشاف کرنے والی اشتعال انگیزی ہے۔ یہ اس عظیم اسلامی عبادت کو سیاست سے جوڑنے کی ایک مایوس کوشش ہے ، ایسی عبادت جس کے دوران ان مبارک دنوں میں حرمین شریفین کی سرزمین پر عالم اسلام کی تمام اقوام جمع ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خامنہ ای کا بیان غلط اور متنازع الزامات پر مبنی ہے۔ الزیانی نے زور دے کر کہا کہ خلیج تعاون کونسل کے رکن ممالک سعودی عرب کے حوالے سے ایرانی اعلیٰ اہل کاروں کی جانب سے گمراہ کن میڈیا مہم اور مسلسل بیانات کو مسترد کرتے ہیں، اس لیے کہ یہ ہمارے دین حنیف اسلام کی اقدار اور بنیادی اصولوں کے مکمل طور پر منافی ہے۔ الزیانی کے مطابق اس بیان میں نامناسب جملے اور توہین آمیز اوصاف شامل ہیں جو ایک مسلم ریاست کے رہنما کے ساتھ ساتھ کسی بھی مسلمان کے دل یا زبان سے نہیں نکلنا چاہییں۔
ایران سعودی عرب تنازع