پروازیں بحال مسافر بے حال

273

حکومت نے تقریباً دو ماہ بعد اندرون ملک پروازیں بحال کر دی ہیں حسب توقع خصوصی ایس او پیز کے ساتھ مسافروں کو طیاروں میں آنے اور سفر کی اجازت دی گئی ہے۔ لیکن حیرت انگیز طور پر ٹکٹ دوگنا کر دیے گئے ہیں اگر حال ہی میں عالمی سطح پر ایندھن کی قیمتوں میں ہونے والی کمی کو دیکھا جائے تو پاکستانی ائر لائنز اور دنیا بھر کی ائر لائنز کو عوام کو اس کا فائدہ پہنچانا چاہیے۔ مسافروں سے تیس فیصد خالی سیٹوں کا کرایہ بھی لیا جا رہا ہے لیکن اگر حساب لگایا جائے تو پتا چلے گا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں جو کمی ہوئی ہے اس کے تناظر میں تمام اخراجات خالی نشستوں وغیرہ کا ھساب بھی لگایا جائے تو بھی عوام کو ٹکٹ پہلے سے سستے ملیں گے۔اور سب سے بڑھ کر سوال یہ ہے کہ حکومت نے اپنا کیا حصہ ڈالا ساری دنیا سے امدادی رقوم جمع کی جا رہی ہیں۔ عدالت عظمیٰ نے بھی سوال کیا ہے کہ بیرونی امداد کہاں گئی۔ اس کے علاوہ 56 روز سے فضائی آپریشن ہو ہی نہیں رہے تھے ایندھن تو ویسے بھی پڑا ہوا تھا۔ اصل معاملہ یہ ہے کہ دیگر معاملات کی طرح اس معاملے میں بھی کوئی ادارہ دیکھ بھال کرنے والا نہیں سول ایوی ایشن اتھارٹی کو ریگولیٹری کردار ادا کرنا چاہیے تھا۔ اصولاً عام حالات کے اعتبار سے کرایے میں 80 فیصد کے لگ بھگ کمی ہو جانی چاہیے تھے باقی ریلیف حکومت عوام کو دے نہ کہ عوام کی جیبوں پر ہی ڈاکا ڈالا جائے۔ بیرون ملک پھنسے ہوئے پاکستانیوں کے ساتھ بھی یہی کیا گیا کہ ان سے دو گنا تین گنا کرایہ وصول کیا گیا اور ماریطانیہ میں تو 90 پاکستانی پھنسے ہوئے ہیں ان سے ایک غیر ملکی ائر لائن تین گناہ کرایہ اس شرط پر طلب کر رہی ہے کہ وہ پہلے الجزائر پہنچیں وہاں سے ائر لائن انہیں دبئی پہنچائے گی۔ لیکن حکومت پاکستان کیا ہے؟ بیرون ملک سے آنے والوں سے حکومت نے دوگنا کرایہ بھی لیا اور جہاں جہاں انہیں قرنطینہ کے لیے ہوٹلوں میں ٹہرنا پڑا وہاں کارایہ بھی ان پاکستانیوں کو دینا پڑا پھر ہر شہر میں قرنطینہ مراکز کس مرض کی دوا ہیں۔ اگر حکومت سنجیدہ ہوتی تو بیرون ملک سے لائے گئے ان پاکستانیوں کو اس قدر تکلیف نہ دیتی۔اس وقت تو حکومت نے پروازیں تو بحال کر دیں لیکن مسافروں کو بے حال کردیا ہے۔ فضائی کرایے پہلے بھہ بہت زیادہ تھے۔کوئی حکومت کوئی ادارہ اس مسئلے کو تو نوٹس لے۔