کشمیری سلامتی کونسل کے مستقل ارکان اور برطانیہ ، ناروے کے سابق وزرائے اعظم کی ثالثی قبول کر سکتے ہیں
برطانوی ممبران پارلیمنٹ پال بریسٹو ، اسٹیو بیکر ، اینڈریو گوائن ، کیٹ ہولرن ، سارہ بریٹ ، علیسن ، رچرڈ برگن اور دیگر کا کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے حمایت
بات چیت میں کشمیریوں کی شمولیت نا گزیر ، ویڈیو لنک سے برطانوی پارلیمنٹ کے ارکان سے سردار مسعود خان ، غلام محمد صفی ، فہیم کیانی اور الطاف بٹ کا خطاب
آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ اقوام متحدہ، اس کے سیکرٹری جنرل اور سلامتی کونسل ریاست جموں و کشمیر کے تنازعہ پر خاموشی اختیار کر کے اپنے فرائض اور عالمی ذمہ داریوں سے پہلو تہی کر رہے ہیں۔ جموںو کشمیر کے عوام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان ، اقوام کے سیکرٹری جنرل برطانیہ اور ناروے کے کچھ سابق وزراء اعظم کی اس تنازعہ کے حل کے لیے ثالثی کا خیر مقدم کریں گے لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ کشمیر ی عوام کو بھی بات چیت اور گفت و شنید کا حصہ بنایا جائے ۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے گزشتہ روز ایوان صدر مظفرآباد سے ویڈیو لنک کے ذریعے برطانوی پارلیمنٹ میں مختلف سیاسی جماعتوں کے پندرہ سے زیادہ ممبران پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ تحریک کشمیر برطانیہ کے صدر فہیم کیانی کی صدارت میں ہونے والی اس پارلیمانی کانفرنس سے برطانوی پارلیمنٹ کے رکن پال بریسٹو، لیبر فرینڈز آ ف کشمیر کے چیئرمین ایم پی اینڈریو گوائن ، کنزرو ویٹو پارٹی کے ممبر پارلیمنٹ اسٹیو بیکر ، لیبر پارٹی کی ممبر پارلیمنٹ کیٹ ہولرن ، کنزرویٹو پارٹی کی ممبر پارلیمنٹ سارہ بریٹ لیف ، سکاٹش نیشنل پارٹی کی ممبر پارلیمنٹ علیسن تھیولیس ، لیبر پارٹی کے رچرڈ بر گن کے علاوہ ممبران پارلیمنٹ جوناتھن گولیس ، انتھونی ہیگن بوتم ، مارکو لونگی ، جمیس ڈیلی ، جیس فلپس اور پال بریسٹو نے بھی خطاب کیا ۔ممبران پارلیمنٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی بد ترین خلاف ورزیوں ، بھارت میں مسلمانوں کے خلاف انتقامی کارروائیوں اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں میں کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حق خود ارادیت دینے کی حمایت کی اور اس بات کا بھی یقین دلایا کہ برطانوی پارلیمنٹ میں مسئلہ کشمیر پر موخر ہونے والی بحث کو جلد شروع کیا جائے گا جبکہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کی طرف سے کانفرنس میں غلام محمد صفی اور الطاف احمد بٹ نے نمائندگی کی ۔ کانفرنس کے مہمان خصوصی کی حیثیت سے اپنے خطاب میں صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان نے کہا کہ کشمیریوں کی با معنی شرکت کے بغیر مسئلہ کشمیر کا کوئی دیر پا حل ممکن نہیں ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ کشمیری سفارتکاری کے ذریعے تنازعہ کشمیر کا حل چاہتے ہیں اور اُن کا یہ مطالبہ کوئی گناہ یا جرم ہے اور نہ ہی یہ مطالبہ کوئی عسکریت پسندی ہے ہم بس اتنا کہتے ہیں مذاکرات کی میز پر آئیں اور بات چیت کریں اور یہی مسائل حل کرنے کا مہذبانہ اور با وقار طریقہ ہے اور اس عمل کو شروع کرنے میں اقوام متحدہ کا کردار مرکزی ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ اقوام متحدہ کو سائیڈ لائن کر دیا گیا ہے اور وہ اپنے چارٹر کے مطابق کردار ادا کرنے سے قاصر ہے ۔ اس وقت مقبوضہ جموں و کشمیر میں روزانہ کی بنیاد پر انسانی حقوق کی بد ترین پامالیوں کا سلسلہ جاری ہے لیکن ہم دیکھ رہے ہیں کہ اقوام متحدہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اپنے چارٹر کے برخلاف خاموش ہے ۔ بھارت میں مسلمانوں کے خلاف متعصبانہ انتقامی کاررائیوں کا ذکر کرتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ یہ بھارت اور پاکستان کے درمیان معاملہ نہیں ہے اور اسی طرح مقبوضہ جموں و کشمیر میں جو کچھ ہو رہا ہے یہ ایک عالمی معاملہ ہے ۔ بھارت مذہبی بالادستی کے فسطائی راستے پر چل رہا ہے اور بین الاقوامی برداری اپنے سیاسی اور معاشی مفادات کی وجہ سے اس کو نظر انداز یا قالین کے نیچے نہیں دبا سکتی ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ برطانیہ کی پارلیمنٹ میں مختلف سیاسی جماعتوں کے جو ارکان اس کانفرنس میں موجود ہیں اُن سب کا کشمیر کے حوالے سے اہم مسائل پر اتفاق رائے ہے اور ہم سب بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی اور راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ کے اُس ڈاکٹرائن پر تنقید کر رہے ہیں کیونکہ ہندو توا کا یہ نظریہ پر تشدد انتہا پسندی کو ہوا دے رہا ہے ۔ ہم بھارتیوں کے خلاف نہیں ہیں کیونکہ ہمیں معلوم ہے کہ بھارت میں اب بھی لاکھوں ایسے لوگ ہیں جو بھارتی مسلمانوں سے ہمدردی رکھتے ہیں اور کشمیریوں کے حق میں آواز بلند کر رہے ہیں ۔ صدر آزاد کشمیر نے کانفرنس سے خطاب کے دوران برطانوی ارکان پارلیمنٹ کی طرف سے کشمیریوں کے حق خود ارادیت اور اُن سے یکجہتی کے اظہار پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ممبران برطانوی پارلیمنٹ میں کشمیریوں کے حق خود ارادیت دینے کے حوالے سے بحث کریں اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر آواز بلند کریں ۔ صدر آزاد کشمیر نے تحریک کشمیر برطانیہ کے صدر فہیم کیانی کی طرف سے اس اہم کانفرنس کے انعقاد پر اُن کا شکریہ ادا کیا اور اُن تمام ممبران پارلیمنٹ کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس کانفرنس میں شرکت کی ۔ اُنہوں نے کہاکہ لاک ڈائون کے باوجود اتنی بڑی تعداد میں ممبران پارلیمنٹ کی کشمیر کے حوالے سے ہونے والی اس کانفرنس میں شرکت کوئی معمولی بات نہیں ۔ قبل ازیں کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے آزاد کشمیر کے عوام کی طر ف سے برطانوی ممبران پارلیمنٹ کے توسط سے برطانیہ کے عوام سے کرونا وائرس کی حالیہ وبا کے دوران جانی نقصان پر گہری ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کیا اور اُنہیں آزاد کشمیر میں کرونا وائرس کی وبا کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال سے آگاہ کیا ۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں کرونا وبا کے بعد کی صورتحال سے کانفرنس کے شرکاء کو آگاہ کرتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو اس وقت دہرے لاک ڈائون کا سامنا ہے ۔ ایک لاک ڈائون بھارت نے اگست 2019 میں لگایا تھا ۔ پہلے لاک ڈائون کے بعد بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو سز ا دینے اور اُن کی ریاست پر دوبارہ قبضہ کرنے اور اُن کی ریاست کے حصے بخرے کرنے اور اُنہیں گھروں کے اندر محصور کرنے اور نوجوانوں کو گرفتار کر کے جیلوں میں بند کرنے کے لیے لگایا تھا تاکہ وہ بھارت کے خلاف صدائے احتجاج نہ بلند کر سکیں۔ اس وقت جو لاک ڈائون مقبوضہ کشمیر میں نافذ ہے اس کی آڑ میں بھارت نوجوانوں کو قتل کر رہا ہے ۔ اُنہیں جیلوں میں بند کر رہا ہے اور کرونا مریضوں کی جان بچانے کے لیے کوئی قابل ذکر اقدام نہیں کر رہا ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں کرونا کے مریضوں کے لیے مناسب تعداد میں وینٹی لیٹر ہیں نہ ہی ڈاکٹروں کے پا س حفاظتی ساز و سامان ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو خدشہ ہے کہ بھارتی حکومت کی غفلت اور لا پرواہی کی وجہ سے یہ خطہ کرونا وائرس کا مرکز بن سکتا ہے اور وہ جانوروں کی طرح موت کے منہ میں جا سکتے ہیں ۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایونٹ کے میزبان اور تحریک کشمیر برطانیہ کے رہنما راجہ فہیم کیانی نے کہا کہ اس کانفرنس کو منعقد کرنے کا مقصد مقبوضہ جموں و کشمیر کے نہتے اور بے گناہ لوگوں پر ہونے والے بھارتی مظالم سے برطانوی قانون ساز وںکو آگاہ کرنے کے علاوہ انسانی حقوق کی بد ترین خلاف ورزیوں کو اُجاگر کرنا تھا ۔ اُنہوں نے کہا کہ یوں تو جموں و کشمیر کے عوام گزشتہ ستر سال سے بھارتی بربریت کا شکار ہیں لیکن کرونا وائرس کی وبا پھوٹنے کے بعد جب دنیا اس وبا سے لڑنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے بھارت مقبوضہ کشمیر میں اپنے حق ، حق ارادیت کی جدوجہد کرنے والے کشمیریوں پر مظالم اور اُن کے حقوق چھیننے میں مصروف ہے ۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما غلام محمد صفی اور نوجوان کشمیری رہنما الطاف بٹ نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم اور انسانی حقوق کی پامالیوں پر تفصیل سے کانفرنس کے شرکا کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ کانفرنس بھارتی حکومت کے کشمیریوں کے خلاف جرائم کو بے نقاب کرنے اور عالمی سطح پر کشمیریوں کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے کے لیے ایک حکمت عملی بنانے میں اہم کردار ادا کرے گی ۔ اُنہوں نے کہا کہ پر امن جنوبی ایشاء کے لیے ضروری ہے کہ مسئلہ کشمیر کو کشمیریوں کی خواہشات اور اقوام متحدہ کی قرار ادوں کی روشنی میں سیاسی و سفارتی کوششوں سے حال کیا جائے اور یہ مقصد حاصل کرنے کے لیے برطانیہ کی پارلیمنٹ اور اس ملک کے پارلیمنٹرین اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔