قرنطینہ مرکز والوں کو کیا سزا ملے گی

285

صوبہ کے پی کے میں کورونا کے مجرموں( مریضوں) کے قرنطینہ سے فرار پر50 ہزار روپے جرمانے کا آرڈیننس نافذ کر دیا گیا ہے اس آرڈیننس کا نام ایمر جنسی ریلیف آرڈیننس ہے لیکن کورونا کے مریض کو مجرم بنا کر رکھ دیا گیا ہے ۔ اس آرڈیننس کی دیگر باتوں کا تعلق تو عمومی ہے۔رجسٹریشن معلومات وغیرہ تو سب کرتے ہیں لیکن جو بات اہم ہے وہ یہ ہے کہ قرنطینہ سے فرار ہونے والے پر50ہزار جرمانہ کیا جائے گا۔ سوال یہ ہے کہ قرنطینہ سے کوئی کیوں فرار ہوگا ۔اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ قرنطینہ کے نام پر حکمراں کروڑوں روپے ہڑپ کر گئے اور مزید کھانے جا رہے ہیں ۔ ہر صوبے میں جگہ جگہ قرنطینہ بنا دیے گئے ہیںکسی بھی سرکاری عمارت، اسکول، پرانے اسپتال وغیرہ کو قرنطینہ قراردے دیا گیا ہے ۔ بیڈ لا کر ڈال دیے ہیں پانی اور بجلی کاکوئی نشان نہیں ، گندگی پھیلی ہوئی ہے ۔ لوگوں کو کھانا خرید کر کھانا پڑ رہا ہے ۔ کہیں کہیں تو ایک ہال میں قریب قریب بستر ڈال دیے گئے ہیں ۔ قرنطینہ کی روح نکال کر رکھ دی گئی ہے ۔ ایسے قرنطینہ سے توجو فرار ہو جائے اپنی جان بچانے کا فریضہ ادا کرے گا ۔ حکومت قرنطینہ سے فرار پر50 ہزار جرمانہ کر بھی کیوں سکتی ہے اس نے قرنطینہ میں مریضوں کے لیے کیا سہولت رکھی ہے ۔ قرنطینہ تو محض اس لیے بنایا جاتا ہے کہ کوئی باہر سے آیا ہے یا اسے مرض سے بچانا ہے یا اس میں کسی قسم کے وائرس کا شبہ ہے تو اسے14 روز کے لیے الگ کر دیا جاتا ہے ۔ اسے مجرم نہیں بنایا جاتا ۔ پورے ملک میں قرنطینہ کے نام پر کروڑوں روپے خورد برد کر لیے گئے ہیں ۔ آرڈیننس جاری کرنے والے اس کا دوسرا حصہ بھی تو جاری کریں کہ قرنطینہ میں لوگوں کو پریشان کرنے او ان کے نام پر موصول کی گئی رقم کھا جانے والوں کو کیا سزا ملے گی ۔ قرنطینہ کا جو حال ہے اسے اب کسی کو بتانے کی ضرورت نہیں لوگ بیرون ملک رہنے والوںیا وہاں پھنسے ہوئے اپنے رشتے داروں کو قرنطینہ سے یہ پیغام دے رہے ہیں کہ خدا کے واسطے پاکستان نہ آئو خواہ وہیں مر جائو ۔ یعنی قرنطینہ میں رہنے سے بہتر ہے بیرون ملک مر جائو ۔ یہ حکمران پورے ملک میںمریضوں کو مجرم بنانے پر تل چکے ہیں بلکہ بنا رکھا ہے ۔ ٹرینوں کا آغاز بھی دھمکی سے ہوا ہے ۔ ایس او پی کی خلاف ورزی پر مسافر ٹرین سے اتار دیا جائے گا ۔ ایس او پی کی پابندی لازمی ہے لیکن قومی اسمبلی اور سینیٹ سے حکومت نے کتنے اراکین کو نکالا تھا جو ایس او پی کی خلاف ورزی کر رہے تھے ۔ اراکین اسمبلی کے لیے ایس او پی نظر انداز کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے اور عوام کے لیے ذرا سی غلطی پر دھجیاںبکھیر دیں کا جملہ ادا کیا جاتا ہے ۔ پاکستان کے حکمرانوں کے دماغوں میں یہ خناس بھرا ہوا ہے کہ عوام ڈاکو اور چور ہیں ۔ اگر مریض بھی ہیں تو انہیں سزادی جائے اور خود وہ ہر قانون سے آزاد ہیں ۔ یہ رویہ ترک کرنا ہو گا ۔