بھارت مقبوضہ کشمیر میں ظلم کی نئی داستان رقم کررہاہے، لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم

298

سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار کے چیئرمین اور وزیراعظم کے نامزد نمائندے لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں 13 کالے قوانین پر عمل پیرا ہے، نہتے کشمیریوں اور پرامن احتجاج کرنے والوں کیخلاف 13 لاکھ پیلٹ راﺅنڈ فائر کئے گئے ہیں، وزیراعظم نوازشریف نے مسئلہ کشمیر کو ہر فورم پر بھرپور انداز میں اٹھایا ہے۔

تفصیلات کے مطابق برطانیہ کیلئے مسئلہ کشمیر پر لابنگ اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے عالمی برادری کو آگاہ کرنے کیلئے نامزد نمائندے لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم خان نے میڈیا سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک دورے کے دوران ہماری ترجیحات میں شامل ہو گا کہ انسانی حقوق کے عالمی ڈکلریشن، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی سلامتی کونسل کی قرارداد جس میں حق خودارادیت اور استصواب رائے کا ذکر ہے اس سے عالمی دنیا کو آگاہ کرینگے۔

عبدالقیوم کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل ایک اور دو میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ حق خودارادیت کو مقدم رکھا جائے گا، امریکا کے ایک سابق صدر وڈرو ولسن نے فروری 1918ءمیں ایک مشہور تقریر کی تھی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ جدید بین الاقوامی قوانین میں حق خودارادیت کو سنہری حروف میں لکھا جائے گا۔ امریکی صدر روزویلٹ اور برطانوی وزیراعظم چرچل کے درمیان 14 اگست 1941ءکو ہونے والے اٹلانٹک چارٹر معاہدے میں کہا گیا ہے کہ حق خودارادیت کسی بھی قوم کا بنیادی حق ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ دور حکومت میں دفتر خارجہ سے لیکر وزیراعظم کی سطح پر مسئلہ کشمیر ہر عالمی فورم پر اٹھایا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں وزیراعظم نے یہ معاملہ کئی بار اٹھایا۔ جنرل اسمبلی کو اس مسئلے کی جانب توجہ مبذول کروانے کیلئے خطوط لکھے۔ وزارت خارجہ نے بیرون ملک اپنے سفیروں، سلامتی کونسل کے پانچ مستقل رکن ممالک، یورپی یونین کے سفیروں کو مسئلہ کشمیر کی موجودہ صورتحال اور بھارتی ظلم و بربریت کے حوالے سے بریف کیا، اس کے ساتھ ساتھ خطے کے ممالک کے سفیروں کو بھی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا۔

انہوں نے بتایا کہ مقبوضہ کشمیر میں 13 کالے قوانین پر بھارتی فوج عمل پیرا ہے، دنیا کو ان کالے قوانین سے آگاہ کریںگے جس کے مطابق کسی بھی گھر میں بغیر اجازت داخل ہو کر تلاشی لی جا سکتی ہے، بغیر وارنٹ کے گرفتاری عمل میں لائی جا سکتی ہے حتیٰ کہ ان قوانین میں جان سے مارنے کی بھی اجازت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں اس وقت ظلم و بربریت کی ایک نئی داستان رقم کی جا رہی ہے۔ 40 سے 50 چھروں کے حامل 3 ہزار سے زائد کارتوس پرامن احتجاج کرنے والوں پر چلائے گئے جن میں 13 لاکھ پیلٹ موجود تھے جس سے ہزاروں افراد زخمی ہوئے،اب تک 90 کشمیری شہید جبکہ کئی ہزار بینائی سے محروم ہو چکے ہیں۔ اس بربریت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر انسانی حقوق کے اداروں اور تنظیموں کو آگاہ کریںگے جبکہ برطانیہ میں موجود کشمیریوں سے بھی مسئلہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔