’’او آئی سی اور پاکستان کا ماضی، حال، مستقبل‘‘

447

پاکستان جرنلسٹس فورم (پی جے ایف) کے زیر اہتمام باب الحرم جدہ میں رمضان المبارک کے آخری عشرہ کی دوسری طاق رات کو وڈیو لنک کے ذریعے ’’اسلامی تعاون تنظیم اور پاکستان ماضی حال اور مستقبل‘‘ کے عنوان سے ایک مذاکرے کا اہتمام کیا گیا۔ اس موقع پر پروگرام کے مہمان خصوصی او آئی سی میں پاکستان کے مستقل نمایندے رضوان سعید شیخ تھے ۔
پی جے ایف کے جنرل سیکرٹری جمیل راٹھور نے کلام پاک سے تقریب کا آغاز کیا، جس کے بعد ناظم تقریب چیئرمین پی جے ایف امیرمحمد خان نے شرکا کا تعارف کرایا، جن میں بھارتی صحافی سراج وہاب، پاکستانی صحافی امین یوسف، مصطفی حبیب، پاک میڈیا فورم ریاض کے چیئرمین الیاس رحیم، مکہ مکرمہ سے محمدعامل عثمانی، پی جے ایف کے صدرشاہد نعیم، ایگزیکٹو رکن خالد خورشید، خالد نوازچیمہ، معروف حسین، مصطفی خان، شاہد خان، محمدعدیل، محمدامانت اللہ، اسد اکرم، جاوید راہو، ذکیراحمد بھٹی، یحییٰ اشفاق، مریم شاہد، فوزیہ خان اور سید مسرت خلیل شامل تھے ۔
مہمان خصو صی رضوان سعید شیخ نے 2 گھنٹے پرمحیط آن لائن مذاکرے میں شرکا کو موجودہ حالات اورمقبوضہ جموں و کشمیر کی تازہ صورت حال پر بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو او آئی سی کا بانی رکن ہونے کی حیثیت سے نہایت اہمیت حاصل ہے۔ او آئی سی کے جنرل سکرٹری پاکستان کا دفتر کھولنے اورمستقل سفیر متعین کرنے پر پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کے بہت مشکور ہیں اورامید کرتے ہیں کہ پاکستان مسائل اجاگر کرنے اور ان کے حل میں بہت مددگار ثابت ہوگا۔ رضوان شیخ نے کہا کہ میرے لیے سب سے اہم مسئلہ جموں و کشمیر ہے۔ او آئی سی جموں و کشمیر کے مسئلہ کی مکمل حمایت کرتیہے اور تنظیم کے اراکین بھی کشمیریوں کوحق خود ارادیت دینے کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ جس طرح مسئلہ فلسطین اوآئی سی کے ایجنڈے میں سرِفہرست ہے، اسی طرح کشمیر کا مسئلہ بھی اولین حیثیت رکھتا ہے۔ انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ وہ دن دُور نہیں جب کشمیریوں کے حق خودارادیت کو تسلیم کرلیا جائے گا۔ بھارت نے جو یکطرفہ اقدامات کیے ہیں، وہ نہ صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے بلکہ کشمیر کی خود ارادیت پر کھلاحملہ ہے۔ اس سے بھارت کا مکروہ چہرہ ایک بار پھر پوری دنیا کے سامنے آگیا ہے۔
مہمان خصوصی کا کہنا تھا کہ اسلامی تعاون تنظیم گزشتہ 50 برس سے کشمیریوں کی آوازبنی ہوئی ہے اور کشمیریوں کو حق خودارادیت دلانے کے لیے کوشاں ہے۔ رضوان سعید شیخ نے پاکستان جرنلسٹس فورم کی کارکردگی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ صحافیوں کا یہ فورم پاکستان کا مثبت چہرہ دنیا کے سامنے پیش کررہا ہے، جس کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم کی بدولت مسلم ممالک میں تجارت کا فروغ بڑھا ہے، جس کی مثال ترکی ہے۔ پہلے ترکی کی تجارت کامحور یورپ تھا مگر پچھلے 5 برس سے ترکی نے اسلامی ممالک کے ساتھ تجارت کو بڑھایا ہے۔ مسئلہ کشمیر کا نہ پہلے عسکری حل تھا اور نہ اب ہے۔ اس کا حل سیاسی اور سفارتی طریقوں ہی سے ممکن ہے۔ اگر عسکری حل ہوتا تو بھارت کشمیر میں 9 لاکھ فوجی ہونے کے باوجود بھی اس ذلت آمیز شکست سے دوچار نہ ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت گھبراہٹ کا شکار ہے اوراسی گھبراہٹ میں وہ غیر قانونی اقدامات کر رہا ہے، جس کی اجازت نہ اقوام متحدہ دیتا ہے، نہ اسلامی تعاون تنظیم اورنہ ہی کشمیر کے عوام۔ کشمیریوں کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ انہیں اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے دیا جائے، جو کہ ان کا بنیادی حق ہے۔
رضوان سعید شیخ نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ برہان وانی کی تحریک ہو، ریاض نائیکو یا پھر کشمیری مجاہدین کی جدوجہد، سب کی ایک ہی آواز ہے کہ کشمیر بنے گا پاکستان۔ ایک سوال کے جواب میں رضوان سعید شیخ نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پارکرنے کی مخالفت ایک دانشمندانہ اقدام تھا چونکہ بھارت جو مقبوضہ کشمیر میں فوج لیے بیٹھا ہے، وہ فائرنگ کرتا ، مگر ہم جواب میں فائرنگ نہیں کرسکتے تھے کیونکہ دوسری طرف بھی ہمارے لوگ یعنی مقبوضہ کشمیر کے عوام تھے۔ سفارت خانہ کہ حوالے سے انہوں نے کہا کہ سفارت خانہ ریاض، قونصل خانہ جدہ کے بعد تیسرا سفارت خانہ او آئی سی میں کھلا ہے جو صرف ا سلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے حوالے سے کام کرے گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں رضوان سعید شیخ نے کہا او آئی سی اپنے فیصلے کرنے میں آزاد ہے اور اپنی قراردادوں پر عمل کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں پاکستانی عوام کو او آئی سی میں کشمیر کی پالیسی میں ایک نمایاں تبدیلی نظر آئے گی۔ او آئی سی کے منشور میں کشمیر کے حق خودارادی کی بات کی گئی ہے۔ اس لیے رکن ممالک کو اس کے لیے کام کرناپڑے گا۔ انہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ اور اس کی جنرل اسمبلی کشمیریوں کے حق خود اختیاری کے مطالبے پر مبنی ریکارڈ کو کبھی تبدیل نہیں کرسکتے۔چونکہ یہ ان کی تمام قراردادوں میں شامل رہا ہے۔ ریکارڈ موجود ہے کہ حق خود اختیاری کا مطالبہ اقوام متحدہ میں خود بھارت ہی لے کر گیا تھا، جب کہ اب وہ خود اس معاملے پر ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کررہا ہے۔ او آئی سی کی کارکردگی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں رضوان سعید شیخ نے کہا کسی ادارے کی کارکردگی اس کے ارکان کی آرا سے منسلک ہوتی ہے۔ ارکان جس حد تک قراردادوں پر عمل کرنے کے لیے لائحہ عمل بنائیں گے، وہیں تک اس پر عمل ہوگا۔مذاکرے کے اختتام پر پی جے ایف کے ارکان نے مہمان خصوصی کا شکریہ ادا کیا۔ واضح رہے کہ رضوان سعید شیخ ماضی میں اسلامی تعاون تنظیم میں سیکرٹری جنرل کے ترجمان کی حیثیت سے کام کرتے رہے ہیں ، نیز انہوں نے او آئی سی کی انسانی حقوق کمیٹی کا منشور بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔