مقبوضہ کشمیر میں ظلم کی انتہا: بھارتی فوج نے 13نوجوان شہید کردیے

347

سرینگر/نئی دہلی (صباح نیوز + مانیٹرنگ ڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے ظلم کی انتہا کرتے ہوئے ایک روز میں13 نوجوانوں کو شہید کر دیا۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق قابض فوج نے ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائیوں کے دور ان میندرمیں اور ضلع پونچھ کے مختلف گاؤں میں 10 نوجوانوں کو جعلی مقابلے میںشہیدکیا۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فوج نے ان علاقوں میں 28 مئی سے آپریشن شروع کیا ہوا ہے۔ بھارتی فوج کے افسر نے بتایا کہ ضلع پونچھ میں کچھ لوگوں کی تلاش جاری ہے۔ علاوہ ازیں ضلع راجوڑی میں بھی سرچ آپریشن کی آڑ میں مزید 3 کشمیریوں کو فائرنگ کر کے شہید کر دیا۔ ضلع راجوڑی میں داخلی اور خارجی راستوں کو بند کرکے سرچ آپریشن کیا جارہا ہے اور گھر گھر تلاشی کے دوران بدترین بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔ ظالمانہ کارروائی کے خلاف کشمیریوں نے احتجاج کرتے ہوئے بھارتی فوجیوں پر شدید پتھراو کیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے تگ و دو کر رہی ہے تو وہیں پر قابض اور ظالم بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی نسل کشی کرنے لگ گئی ہے۔مقبوضہ وادی میں لاک ڈاون کی وجہ سے کشمیریوں کا جینا دوبھر ہو چکا ہے، علاقے میں کھانے پینے کی اشیا کی شدید قلت ہے جبکہ باہمی رابطے کے لیے انٹرنیٹ کا استعمال بھی ممنوع ہے۔ اس ذہنی اذیت والے ماحول میں جب کشمیری بے جا پابندیوں کے خلاف احتجاج کرتے ہیں تو بھارتی فوج ان پر گولیاں برسانے سے بھی دریغ نہیں کرتی۔کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق مئی کے مہینے میں 2 بچوں سمیت 21 کشمیریوں کو شہید کیا گیا جبکہ 200 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔دوسری جانب ایمنسٹی انٹر نیشنل اور ہیومن رائٹس واچ سمیت یورپ، امریکا، افریقا اور ایشیا سے تعلق رکھنے والی انسانی حقوق کی 25 تنظیموں نے بھارتی حکومت سے کالا ترین قانون کے تحت گرفتار کیے جانے والے مسلم طلبہ کی صورتحال پرگہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ حقوق انسانی کی علمبردار تنظیموں نے بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے نام ایک خط میں، ان مسلم طلبہ کی فوری طور پر رہائی کا مطالبہ کیا ہے، جنہیں حکومت نے انسداد دہشت گردی جیسے سیاہ ترین قوانین کے تحت جیلوں میں قید کر رکھا ہے۔ان تنظیموں کا کہنا ہے کہ ان کی گرفتاریوں کا کوئی جواز نہیں ہے اور حکومت محض شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے لیے انہیں سزا دے رہی ہے۔عالمی تنظیموں نے خط میں لکھا ہے کہ کووڈ 19 وبا کے دوران قید میں ان کی زندگی اور صحت کو سنگین خطرہ لاحق ہے۔ چاروں کارکنان کے ساتھ ساتھ ان تمام افراد کو بھی فوری اور غیر مشروط طور پر رہا کریں، جو صرف حقوق انسانی کے تحفظ کے لیے اپنے اظہار رائے کی آزادی کے حق کا استعمال کر رہے تھے۔ان تنظیموں نے حکومت پر قانون کے غلط استعمال کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان طلبہ کو شہریت قانون کے خلاف احتجاج کے لیے سزا دی جا رہی ہے، ہمیں سخت تشویش ہے کہ بھارتی حکومت نے انسانی حقوق کو کمزور کرنے، احتجاج اور پریس کی آزادی کو دبانے کے لیے (یو اے پی اے) جیسے انسداد دہشت گردی کے سخت قوانین کا باقاعدگی سے غلط استعمال کیا ہے۔