پشاور،ضم شدہ اضلاع میں دہشتگردی کے واقعات میں 50فیصد کمی ہوئی،رپورٹ

116

پشاور (اے پی پی) انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبرپختونخوا ڈاکٹر ثنااللہ عباسی نے ضم شدہ اضلاع کے اعلیٰ پولیس افسروں کے ساتھ ویڈیو لنک کانفرنس کی۔ جس میں قبائلی اضلاع میں پچھلے 5 ماہ کے دوران دہشت گردوں، اغوا برائے تاوان، ٹارگٹ کلنگ، بھتا خوری اور دیگر جرائم کیخلاف پولیس اقدامات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ ویڈیو لنک کانفرنس میں پولیس رپورٹ سے یہ بات سامنے آئی کہ ضم شدہ قبائلی اضلاع میں بہترین اور مؤثر پولیسنگ دیکھنے کو مل رہی ہے۔ انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا ڈاکٹر ثنا اللہ عباسی کی خصوصی دلچسپی سے ضم شدہ اضلاع میں اچھی پولیسنگ کا عمل تیزی سے جاری ہے جس کی بدولت قبائلی اضلاع میں پچھلے پانچ ماہ کے دوران دہشت گردی، اغوا برائے تاوان، ٹارگٹ کلنگ، دہشت گردوں کی مالی معاونت اور بھتا خوری کے واقعات میں ریکارڈ کمی واقع ہوئی۔ پولیس رپورٹ کے مطابق دہشت گردی کے واقعات میں 50 فیصد جبکہ اغوا برائے تاوان کے واقعات میں 100 فیصد، ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں 80 فیصد جبکہ بھتا خوری اور دہشت گردوں کی مالی معاونت میں 75،75 فیصد کمی واقع ہوئی جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ اسی طرح پچھلے سال کے تقابلی مدت کے مقابلے میں رواں سال میں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اہلکاروں پر حملوں میں بالترتیب 70 اور 50 فیصد کمی واقع ہوئی۔ اسی طرح شمالی وزیرستان کی تاریخ میں پہلی بار ایس ایچ او کی مدعیت میں غیرت کے نام پر قتل کا مقدمہ درج کیا۔ جس میں نہ صرف تمام ملزمان کا سراغ لگایا گیا بلکہ انہیں گرفتار کرکے متعلقہ عدالتوں میں پیش کیا جارہا ہے۔ امید ہے کہ اس میں انصاف ہوکر رہے گا۔ اسی طرح قبائلی علاقوں کے صوبے میں انضمام کے بعد پولیس نے اپنی عمل داری قائم کی ہوئی ہے، اس دوران پولیس نے 134 خطرناک دہشت گردوں کو گرفتار کیا جبکہ مختلف کارروائیوں میں 52 دہشت گرد مارے گئے۔ اس کے علاوہ اب تک دہشت گردی کے 78 واقعات کا کامیابی سے سراغ لگالیا گیا جبکہ 10 دہشت گردوں کو عدالتوں سے سزائیں دلوائی گئیں۔ اسی طرح لیویز اور خاصہ داروں کو پولیس میں ضم کرکے ان کی تربیت کا پروگرام بھی وضع کیا گیا اور شنید ہے کہ جون کے وسط سے ان کی آن لائن تربیت کا پروگرام شروع کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ وہاں پر پولیس جوانوں کو ہر قسم کے جدید ہتھیاورں اور آلات سے لیس کرنے کا پروگرام تیزی سے جاری ہے جبکہ پولیس تھانوں اور پولیس کی دیگر عمارتوں کے لیے اراضی حاصل کرلی گئی ہے، جن پر عنقریب تعمیراتی کام شروع کردیا جائے گا۔ ضم شدہ قبائلی اضلاع میں منشیا ت فروشوں اور اسلحہ اسمگلنگ کیخلاف بھی خیبر پختونخوا پولیس کی پچھلے پانچ ماہ کی کارکردگی ہر حوالے سے نمایاں اور تسلی بخش رہی۔ ضلع خیبر میں 565.2 کلو گرام چرس، 159.341 کلو گرام ہیروئن اور 115.85 کلو گرام افیون برآمد کی گئی۔ ضلع باجوڑ میں 49.478 کلو گرام چرس، 3.278 کلو گرام ہیروئن، 3.995 کلو گرام افیون اور 55 گرام آئس، ضلع مہمند میں 12.763 کلو گرام چرس، 4.180 کلو گرام ہیروئن، 38.640 کلو گرام افیون اور 73 گرام آئس، شمالی وزیرستان میں 40376 گرام چرس، جنوبی وزیرستان میں 17.790 گرام چرس، 2000 گرام ہیروئن اور اورکزئی میں 201.3 گرام چرس، 11 کلو گرام افیون اور 12 گرام آئس برآمد کرلی گئی۔ اسی طرح ٹریفک قواعد وضوابط کی خلاف ورزیوں پر باجوڑ میں 100 گاڑیاں، مہمند میں 1918، شمالی وزیرستان میں 293 اور اورکزئی میں 177 گاڑیوں کو چالان کیا گیا۔ ضم شدہ اضلاع میں مقامی لوگوں کی سہولت کے لیے ڈرائیونگ لائسنس کے اجرا کا کام بھی زور وشور سے جاری ہے۔ پچھلے پانچ ماہ کے دوران ضلع خیبر میں 2640 افراد، باجوڑ میں 5133، مہمند میں 2300، شمالی وزیرستان میں 1190، جنوبی وزیرستان میں 547 اور کرم میں666 درخواست گزاروں کو ڈرائیونگ لائسنس جاری کیے گئے۔ اس کے علاوہ تنازعات کے حل کی کونسلوں، پولیس اسسٹنس لائنز اور پولیس ایکس سروس جیسے عوامی سہولت کے کام تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ آئی جی پی ڈاکٹر ثنا اللہ عباسی نے اپنے ماتحت افسران کو ضم شدہ اضلاع میں پولیس کے نظام پر عملدرآمد کرتے وقت انتہائی بردباری، صبر وتحمل، دیانتداری اور مخلصانہ رویہ اپنانے اور اپنے اعلیٰ اخلاق اور رویے سے قبائلی مشران اور قبائلی عوام کے دل جیتنے کی خصوصی ہدایات جاری کی ہیں۔ ضم شدہ اضلاع میں پولیس کے نئے نظام پر عملدرآمد تیزی سے جاری وساری ہے اور رواں سال کے پانچ ماہ کی احسن کارکردگی اس کی آئینہ دار ہے۔