حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کی ایگزیکٹیو کمیٹی کا اجلاس زیر صدارت صدر دولت رام لوہانہ کانفرنس ہال میں منعقد ہوا جس میں اتفاق رائے سے مطالبہ کیا گیا کہ کورونا وباء کی وجہ سے لاک ڈاؤن کے سبب صنعتیں بند ہیں اور معاشی حالات انتہائی خراب ہوئے لہٰذا چیئرمین ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹ انسٹیٹیوشن اور کمشنر سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی انسٹیٹیوشن سے ماہانہ شیئر اور سالانہ آڈٹ مؤخر کیا جائے۔ اس سلسلہ میں نوٹسوں کا اجراء بند کیا جائے اور جاری کیے گئے نوٹس واپس لیے جائیں۔ انہوں نے کہا کیونکہ صنعتیں بند ہیں اُن سے شیئر کی وصولی قسطوں میں حالات معمول پر آنے پر وصول کیے جائیں اور سالانہ آڈٹ کرایا جائے۔ انہوں نے وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ سے مطالبہ کیا کہ لاک ڈاؤن مسئلے کا حل نہیں اِس لیے لاک ڈاؤن کی بجائے پورے ہفتے کاروبار کرنے کی اجازت دیں لیکن رینجرز یا افواج پاکستان کو تعینات کرکے معاشرتی دوری اور حفاظتی تدابیر پر سختی سے عملدرآمد کرایا جائے۔ چونکہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ملکی معیشت تباہی کے کنارے پر پہنچ چکی ہے۔ ایگزیکٹیو کمیٹی نے مزید فیصلوں میں مرحوم سکندر میمن کی جگہ سبزی منڈی کے تاجر حاجی شمس الدین آرائیں کو ایگزیکٹیو کمیٹی کے رُکن کی حیثیت سے شمولیت کی منظوری دی اور اراکین جنرل باڈی سے درخواست کی کہ وہ اپنی ممبر شپ کی تجدید ڈائریکٹر جنرل ٹریڈ آرگنائزیشنز کی جانب سے مقرر کردہ آخری تاریخ 15 جون سے پہلے پہلے کرا لیں ورنہ اُن کی رکنیت منسوخ ہو جائے گی۔ مزید ضلعی انتظامیہ سے گفتگو شنید کرکے 26 چوڑی سازی کی صنعتوں کو کھلوانے پر کنونیئر سب کمیٹی اسمال اینڈ میڈیم انٹر پرائیزز محمد سہیل میمن اور کنونیئر سب کمیٹی سوئی گیس سکندر علی راجپوت کو اُن کی کاوشوں پر مبارکباد پیش کی۔ اجلاس نے کنونیئر سب کمیٹی بلدیاتی اَمور محمد الناصر کی جانب سے بلدیہ حکام سے ملاقات کرنے اور شہر میں تجاوزات جو ٹریفک کی روانی میں شدید رُکاوٹ ہیں کو فوری طور پر ہٹانے کے لیے کارروائی کرنے کی درخواست کی اُن کی اِس کاوش کو سراہا گیا۔ اجلاس میں سینئر نائب صدر معیز عباس، نائب صدر محمد یاسین خلجی، اراکین ایگزیکٹیو کمیٹی محمد اکرم انصاری، سکندر علی راجپوت، پرویز فہیم نور والا، رمیز الدین احمد، عبدالسلیم آرائیں، محمد ایوب شیخ، محمد شریف پونجانی، احمد ادریس چوہان، شان الٰہی سہگل، محمد فہد میاں، محمد الناصر اور حاجی شمس الدین آرائیں موجود تھے۔