لوگ پیٹرول کے لیے مارے مارے پھر رہے ہیں، پشاور ہائیکورٹ

105

پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک)پشاور ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ لوگ پیٹرول کے لیے مارے مارے پھر رہے ہیں، افسوس کی بات ہے حکومت عوام کوپیٹرول بھی نہیں دے سکتی۔پشاور ہائی کورٹ میں آٹا اور پٹرول بحران سے متعلق نوٹس پر سماعت ہوئی۔ اس دوران ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا شمائل بٹ عدالت میں پیش ہوئے۔جسٹس قیصر رشید نے ایڈووکیٹ جنرل سے سوال کیا کہ پیٹرول اور آٹے کا کیا بنا؟کل پیٹرول پمپ پر دیکھا برا حال تھا۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ لوگ پیٹرول کے حصول کے لیے مارے مارے پھر رہے ہیں، افسوس کی بات ہے حکومت عوام کو پیٹرول بھی نہیں دے سکتی۔ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ پیٹرول پمپس والے کہتے ہیں کہ ہمیں بھی پیٹرول نہیں مل نہیں رہا۔ جسٹس قیصر رشید نے ایڈووکیٹ جنرل سے سوال کیا کہ پھر پیٹرول بحران کا ذمہ دار کون ہے؟جس پر ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی(اوگرا) کا کام ہے وہی ذمہ دار ہے، جس پر جسٹس قیصر رشید نے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے اوگرا سے تو کوئی کام نہیں ہورہا۔عدالت کے استفسار پر ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ وزیراعلیٰ نے وزیراعظم کے ساتھ آٹا بحران پر بات کی ہے،وزیراعظم نے پنجاب کے وزیراعلیٰ کے ساتھ معاملہ اٹھایا ہے، پنجاب حکومت نے رکاوٹیں ہٹانا شروع کی ہیں اب خیبرپختونخوا کو گندم کی سپلائی بحال کردی ہے۔15 جون تک آٹے کی قیمت بھی معمول پر آجائے گی۔جسٹس قیصر رشید نے ریمارکس دیے کہ پھر یوٹرن نہیں لینا مہربانی کریں، پیٹرول بحران پر بھی اوگرا سے بات کریں، اس مسئلے کا حل نکالیں۔