سری نگر(اے پی پی) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی کے دوران بدھ کو ضلع شوپیاں میں مزید5کشمیری نوجوان شہید کردیے جس سے اتوار کے روز سے شہید ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 14ہوگئی۔حریت رہنماؤں کا کہنا ہے کہ 4دن میں 14نوجوانوں کی شہادت بد ترین نسل کشی ہے،5روز سے لاپتا بھارتی فوجی کی لاش ڈیم سے برآمدکرلی گئی۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق قابض فوج نے ضلع شوپیاںکے علاقے سوگو ہندہامہ میں محاصرے اورتلاشی کی کارروائی کے دوران شہید کیا۔ بھارتی فوج نے علاقے کے داخلی اور خارجی راستے بند کر کے گھر گھر تلاشی کی کارروائی کی، قابض انتظامیہ نے ضلع میں انٹرنیٹ سروس بھی معطل کر دی ہے۔ضلع شوپیاں میں اتوار کے روز سے یہ تیسرا قاتل آپریشن تھاجس میں بھارتی فوج نے 14 نوجوان شہید کر دیے۔اتوار اور پیر کو ضلع کے2علاقوںمیں 9نوجوان شہید کر دیے تھے۔قابض فوج نے گزشتہ 3 روز کے دوران ضلع میں درجنوں مظاہرین کوزخمی اور کئی گھر تباہ کر دیے۔ حریت رہنمائوں بلال احمد صدیقی ، فاروق احمد توحیدی ، عمر عادل ڈار اور تحریک وحدت اسلامی نے4دن میں 14کشمیری نوجوانوں کی شہادت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ تازہ دہشت گردی بھارت کی طرف سے نسل کشی کابدترین مظاہرہ ہے۔کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزادکشمیر شاخ کے رہنماؤں اعجاز رحمانی اور عبدالمجید میر نے اسلام آباد میں اپنے بیان میں شہدائے شوپیاں کے اہلخانہ سے اظہار یکجہتی کیا ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین صورتحال کا نوٹس لیں۔دریں اثنا5روز سے لا پتا ایک بھارتی فوجی کی لاش ضلع بارہمولہ کے علاقے بونیار میں ایک ڈیم سے برآمد ہوئی ہے۔ فوجی کی شناخت افسر سنگھ کے نام سے ہوئی ہے۔ ادھر بھارتی سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی ایک درخواست دائر کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بھارتی حکومت نے عدالتی حکم کے باوجود مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ کی پابندی پر نظرثانی کے لیے خصوصی کمیٹی تشکیل نہیں دی ہے۔