ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ نے حکومتی کارکردگی کا پول کھول دیا،سینیٹر مشتاق خان

157

پشاور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ حکومت نے اوور سیز پاکستانیوں کو جس طرح سے کورونا کی وباء میں بے یارو مددگار چھوڑ دیا ہے، اس سے سنگین انسانی المیہ پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ اِس وقت صرف خلیج میں 50 لاکھ سے زائد پاکستانی مقیم ہیں، جن میں اکثریت کا تعلق خیبر پختونخوا سے ہے جو کورونا کی وجہ سے بے روزگاری اور غربت کا شکار ہوچکے ہیں جبکہ حکومت مسلسل ان کے مسائل سے چشم پوشی اختیار کیے ہوئے ہے اور مختلف حیلوں بہانوں سے انہیں لوٹ رہی ہے۔ اوورسیز پاکستانیز فاؤنڈیشن فنڈز کے اربوں روپے فی الفور اوور سیز پاکستانیوں کے ریلیف کے لیے استعمال کیے جائیں اور وہاں سے واپسی کے خواہش مند افراد کو 50 فیصد رعایت کے ساتھ ایئر ٹکٹس فراہم کیے جائیں۔ پاکستانی سفارت خانوں کو ریلیف سینٹرز کا درجہ دیا جائے اور 24 گھنٹے سروس کا اجرا کیا جائے۔ موجودہ حکومت مافیائوں کی سرپرست حکومت ہے گندم، آٹا، چینی، پیٹرول، ادویات تمام بحرانوں کے ذمے دار حکومتی کابینہ میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ موجودہ نااہل اور ناکام حکومت نے پاکستان کو آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھا ہوا ہے۔ مہنگائی، بے روزگاری اور بیڈ گورننس نے عوام کی زندگی اجیرن کردی ہے۔ ڈبلیو ایچ او کی حالیہ رپورٹ نے صوبائی اور وفاقی حکومتوں کی کارکردگی کا پول کھول دیا ہے۔ حکومتی اقدامات صرف دعوؤں اور نعروں تک محدود ہیں۔ حکومت زمینی حقائق سے بے خبر ہے۔ ڈاکٹرز اور میڈیکل اسٹاف حفاظتی کٹس کی عدم دستیابی کی وجہ سے شدید خطرے سے دوچار ہیں اور وہ ہڑتال پر مجبور کیے جارہے ہیں۔ جماعت اسلامی اوورسیز پاکستانیوں کے ساتھ ہے، اوورسیز پاکستانیوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ ان کا مقدمہ پارلیمنٹ، میڈیا، چوکوں، چوراہوں اور سڑکوں پر لڑیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نشاط چوک مینگورہ سوات میں جماعت اسلامی کے زیر اہتمام اوورسیز پاکستانیوں کو درپیش مسائل، پیٹرول، گندم، آٹے کی قلت اور مصنوعی مہنگائی کیخلاف منعقدہ احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ دھرنے سے جماعت اسلامی ضلع سوات کے امیر محمد امین، حافظ اسرار اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے سعودی عرب میں پاکستانی سفیر کی برطرفی کا مطالبہ کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ سے مطالبہ کیا کہ حالیہ بحران کے دوران جس طرح سے خلیجی ممالک میں پاکستانی سفارت خانوں نے 700 ریال کے ٹکٹس 3000 ریال میں فروخت کیے ہیں اور اربوں روپے کی لوٹ مار کی ہے، اس میں وفاقی وزرا ملوث ہیں، اس کی تحقیقات کی جائیں اور سوموٹو ایکشن لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت چین، جامعہ الازہر، کرغزستان اور مدینہ میں پاکستانی طالب علم محصور ہیں اور حکومت سے بار بار رابطوں کے باوجود ان کے مسائل حل نہیں کیے جارہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ایک لاکھ سے زائد لیبر ویزوں کی معیاد ختم ہورہی ہے، حکومت فوراً سعودی عرب اور امارات حکومتوں سے رابطہ کر کے اس کی معیاد میں توسیع کروائے تاکہ ان کے روزگار کو تحفظ مل سکے۔ انہوں نے حکومت سے ٹریول ایجنسی اور اوورسیز ایمپلائمنٹ سروسز کے لیے خصوصی پیکج کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ عید کے موقع پر جب پوری قوم کورونا اور پی آئی اے حادثے کی وجہ سے سوگوار تھی، ریاست مدینہ کے دعویدار وزیر اعظم نتھیاگلی میں سیر سپاٹے کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اس وقت عوام کے جذبات اور احساسات کی مکمل اور درست نمائندگی کررہی ہے۔ جماعت اسلامی اور الخدمت کے رضا کار اول روز سے میدان عمل میں موجود ہیں اور اب تک 2 ارب روپے سے زائد مالیت کی امداد تقسیم کرچکی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مفت ایمبولینس سروس، قرنطینہ مراکز، فوڈ پیکجز کی تقسیم شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ہر فورم اور محاذ پر اورسیز پاکستانیوں اور عوام کے لیے آواز اٹھائے گی۔