ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں حق کی بات کروں چاہے اس کے لئے مجھے جان ہی کیوں دینی پڑے مگر سر نہیں جھکاؤں گا ۔ سلیم ضیاء نے مجھے کالا کہا اس کے لئے مسلم لیگ ن معافی مانگے ۔
کراچی میں کارکنوں سے اپنے ٹیلی فونک خطاب میں الطاف حسین کا کہنا تھا بٹ کے رہے کا ہندوستان بن کر رہے گا پاکستان یہ نعرہ ہمارے آباؤ اجداد نے لگایا تھا مگر اب ہم کو انڈین ایجنٹ کہا جاتا ہے ۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ کراچی میں سیاسی جماعتوں کے عسکری ونگ ہیں مگر جب سے آپریشن شروع ہوا بتایا جائے کس پارٹی کے آفس میں چھاپہ مارا گیا ہے ۔ میرے بھائی اور میرے بھتیجے کو شہید کیا گیا ۔
الطاف حسین کا کہنا تھا فوج ہماری حب الوطنی پر شک کرتی ہے مگر ہم نے فوج کے حق میں ریلی نکالی ۔ کیا رینجرز نے کسی اور لیڈر کے گھر چھاپہ مارا ہے ؟ ایم کیو ایم نے کس سرکاری تنصیب پر حملہ کیا ہے ؟ میں کارکنوں کو لڑائی کا درس نہیں دیتا ۔
جماعت والوں نے آج جلسے میں میرا نام لے کر نازیبا الفاظ استعمال کیئے ۔ دھاندلی کا واویلا کرنے والے پہلے ہی اپنی ہار تسلیم کر چکے ہیں ۔ انسانیت کے ناطے مہاجروں پر ہونے والے ظلم دیکھ کر میرا دل دکھتا ہے ۔ کسی نے مہاجروں پر ہونے والے ظلم کے خلاف آج تک آواز نہیں اٹھائی ۔ کیا پاکستان کے لئے قربانیاں دینے والوں کو گالیاں دینا غداری نہیں؟