برطانوی تحقیق کے مطابق نیند کے دوران جن باتوں کا آپ خیال رکھتے ہیں وہ آپ کی طویل المدت یاداشت کا حصہ بن جاتی ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق 80 غیر ویلش افراد کو ایک مخصوص وقت کے دوران سونے یا جاگتے رہنے سے پہلے ویلز کی زبان کے کچھ الفاظ سکھائے گئے تھے۔جو افراد سوئے رہے ان میں نئے لفظ سیکھنے کی اضافی صلاحیت دیکھی۔ ایسے افراد جنھوں نے زبان سیکھنے میں ذاتی کوشش ان میں انتہائی بہترین تنائج دیکھے گئے۔
اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نیند کے دوران دماغ یاداشتوں کو محفوظ کرنے کے عمل سے گزرتا ہے۔عرصہ دراز سے یہ سمجھا جاتا رہا ہے کہ نیند بکھری ہوئی یاداشتوں کے انضمام میں مدد کرتی ہے تاہم یہ پہلی تحقیق ہے جو یہ ظاہر کرتی ہے کہ خیال رکھنے یا پرواہ کرنے کا اثر یاداشت پر کس قدر ہوتا ہے۔اس تحقیق سے حاصل ہونے والے تنائج کے بارے میں برٹش سائنس فیسٹیول میں گفتگو کی گئی اور جلد ہی یہ جرنل آف سلیپ ریسرچ میں شائع ہوگی۔
یہ تجربہ انگریزی بولنے والے مقامی یونیورسٹی کے طلبہ پر کیا گیا، جو حال ہی میں ویلز آئے تھے اور وہ اس سے قبل یہاں نہیں رہے تھے۔ٹیبلٹ کمپیوٹر ایپلی کیشن کے ذریعے انھیں ویلش اور بریٹن زبانوں کے 28 الفاظ پیش کیے گئے۔
اس ایپلی کیش کے ذریعے 12 گھنٹوں کے بعد، بالکل نیند کے بغیر یا کم از کم چھ گھنٹے کی نیند کے بعد انہی الفاظ کے بارے میں دوبارہ پوچھا گیا۔تجربے میں شامل افراد سے یہ بھی پوچھا گیا کہ وہ ویلش زبان کو کتنی اہمیت دیتے ہیں۔
جس گروپ نے نیند پوری کی تھی ان میں ویلش زبان کو اہمیت دینے اور ویلش زبان کی الفاظ کو دوبارہ دوہرانے میں ایک واضح تعلق موجود تھا۔یہ تحقیق سوان سی کی سلیپ لیب میں کی گئی جہاں اس سے قبل خواب کے اثرات کے حوالے سے بھی تحقیقات کی جا چکی ہیں۔