وزیراعظم ناکامی کا اعتراف کریں

256

وزیراعظم عمران خان نیازی نے کہا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی مصنوعی قلت قبول نہیں۔ متعلقہ ادارے عوام کو ریلیف پہنچانے کے لیے فوری اقدامات کریں۔ انہیں حقائق سے بھی آگاہ کیا جائے۔ وزیراعظم نے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایک قدیم مسئلے کو اٹھایا ہے اور بتایا ہے کہ اشیائے ضروریہ میں ملاوٹ قوم کی صحت خراب کر رہی ہے۔ ماضی میں تدارک نہیں کیا گیا اب خصوصی توجہ دی جائے۔ وزیراعظم عمران خان کو مختلف ذرائع سے بتایا جاتا ہے کہ وہ وزیراعظم ہیں لیکن لگتا ہے کہ انہیں دو برس میں بھی یقین نہیں آیا کہ وہ وزیراعظم بن چکے ہیں۔ ان کا اجلاس سے خطاب ہی اپوزیشن لیڈر کا خطاب لگتا ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات کی مصنوعی قلت کے بارے میں بیان تو اپوزیشن ہی دیتی ہے ایک وزیراعظم کی جانب سے تو یہ بات ان کی ناکامی کا اعلان ہے۔ وہ 16 جون کو یہ بات کہہ رہے ہیں کہ مصنوعی قلت قبول نہیں۔ لیکن 17 روز سے انہوں نے یہ قلت قبول کر رکھی ہے۔ کیونکہ 17 جون کو بھی صورتحال میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔ وزیراعظم صرف اجلاس میں یہ بیان دیتے ہیں کہ برداشت نہیں کیا جائے گا اور قبول نہیں لیکن اسے قبولیت نہ کہیں تو کیا کہیں۔ یہ تو پیٹرولیم مافیا کے سامنے وزیراعظم اور حکومت کی بے بسی کا کھلم کھلا اظہار ہے۔ دو ڈھائی ہفتے گزرنے کے بعد وزیراعظم ’’فوری اقدامات‘‘ کی ہدایت دے رہے ہیں۔ یہ فوری اقدامات تو جون کے پہلے ہفتے میں ہو جانے چاہییں تھے۔ اب تو جولائی میں پیٹرولیم کی قیمتوں میں مزید کمی کا امکان ہے۔ اس وقت کیا پیٹرول پمپس پر مٹی کا تیل فروخت کیا جائے گا۔ وزیراعظم نے ایک اور بات بھی کہی ہے کہ عوام کو حقائق سے آگاہ کیا جائے۔ خبر میں واضح نہیں ہے کہ وہ عوام کو حقائق سے آگاہ کرنے کی بات کر رہے ہیں یا خود حقائق سے آگاہ رہنا چاہتے ہیں۔ دونوں ہی صورتیں ایک حکومت کے شایان شان نہیں۔ اگر عوام کو حقائق سے دور رکھا گیا ہے تو یہ بھی غلط ہے۔ وزیراعظم کا حقائق سے بے بہرہ رہنا تو ان کی نااہلی ہے۔ لیکن افسوسناک بات یہ ہے کہ پاکستان میں دونوں ہی باتیں ہو رہی ہیں۔ عوام کو آج تک حقائق سے آگاہ نہیں کیا گیا۔ وزیراعظم اپنی ناکامی کو اجلاسوں اور ہدایات کے پردے میں نہ چھپائیں عوام کو حقیقی ریلیف دیں۔