کہیں کچھ ٹھیک نہیں

381

وزیر اعظم عمران خان نیازی اور وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے بیانات دیکھیں تو اندازہ ہوتا ہے کہ ملک کا واحد تشویشناک مسئلہ اٹھارویں ترمیم ہے ۔ وزیر اعظم عمران خان نے اپنے دورہ کراچی میں فرمایا ہے کہ 18 ویں ترمیم کی غلطیوں کو ٹھیک کرنا ہے ۔ دورہ کراچی کے دوران ان سے ملاقات کرنے والے پاکستان تحریک انصاف سندھ کے رہنماؤں نے بھی حکومت سندھ کے خلاف وفاق سے اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ۔ دوسری جانب وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بھی وفاقی حکومت کے خلاف اٹھارویں ترمیم میں تبدیلی کی سازش کرنے کا الزام عاید کیا ہے ۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ ملک کی معیشت تباہ ہوچکی ہے اور شرح نمو منفی میں جاچکی ہے ۔ وفاق ہو یا صوبے ، ہر طرف صرف اور صرف دعوے ہیں مگر کام کرنے پر کوئی بھی راضی نہیں ہے ۔ چند ماہ میں وفاق اور صوبے مل کر پانچ سو ارب روپے کھا چکے ہیں مگر کسی بھی اسپتال میں ایک نئے بستر کا بھی اضافہ نہیں ہوسکا ۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جیسے وفاق اور صوبے مل کر نورا کشتی لڑ رہے ہیں تاکہ عوام کی توجہ اصل مسائل سے ہٹائی جاسکے ۔ خود پاکستان تحریک انصاف کے اپنے حکمراں اتحاد کا یہ عالم ہے کہ بدھ کو ہی بلوچستان سے اہم اتحادی بلوچستان نیشنل پارٹی اختر مینگل گروپ نے پاکستان تحریک انصاف سے اپنا اتحاد ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے ۔ کبھی پنجاب سے اتحادی ق لیگ عمران خان سے اپنے اتحاد پر نظر ثانی کرنا شروع کردیتی ہے تو کبھی متحدہ قومی موومنٹ روٹھ جاتی ہے ۔ اس تمام صورتحال کے باوجود عمران خان نان ایشوز پر اس طرح سے بیانات دیتے ہیںاور پھر اس کے بعد زور بھی دیتے ہیں جیسا کہ ملک کے سارے ہی مسائل حل ہوچکے ہیں اور بس یہی ایک مسئلہ حل طلب رہ گیا ہے ۔ ملک میں صرف ایک ہی مسئلہ ہے اور وہ یہ کہ کوئی بھی ادارہ یا فرد اپنا کام کرنے پر راضی نہیں ہے ۔ فواد چودھری کو اس سے کوئی دلچسپی نہیں ہے کہ ملک میں سائنس و ٹیکنالوجی کی ترقی کے لیے کیا اقدامات ہونے چاہییں ، ان کی ساری دلچسپی صرف اور صرف چاند کی رویت تک محدود ہے ۔ کچھ ایسا ہی معاملہ اسد عمر کے ساتھ ہے کہ وہ ملک کی اقتصادی حالت کی بہتری کے لیے کوئی موثر و مناسب منصوبہ دینے کے بجائے یہ فرمارہے ہیں کہ جولائی میں ملک میں کورونا کے مریضوں کی تعداد بارہ لاکھ تک پہنچ جائے گی ۔ وفاق کا کام وفاقی معاملات دیکھنا ہے ۔ ان معاملات میں اہم ترین خارجہ امور، دفاعی معاملات اور وزارت خزانہ ہیں ۔ ان تینوں ہی شعبوںمیں وفاق کی کارکردگی سے وزیر اعظم عمران خان کی کارکردگی کو جانچا جاسکتا ہے ۔معاشی امور کی صورتحال یہ ہے کہ ان کے اقتدار کی کرسی پر بیٹھتے ہی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی جو بے قدری شروع کی گئی تھی ، وہ ابھی تک قابو میں نہیں آئی ہے جس کی وجہ سے ملک میں مصنوعی مہنگائی کا طوفان کھڑا ہوگیا ۔ خارجہ امور کی صورتحال یہ ہے کہ پاکستان نے بھارت کو سلامتی کونسل کے غیر مستقل ارکان کی نشست پر منتخب کروانے کے لیے اہم ترین کردار ادا کیا ۔ نہ صرف عمران خان نیازی کی ہدایت پر پاکستان نے بھارت کو خود ووٹ دیا بلکہ دوست ممالک میں بھی بھارت کی لابنگ کی ۔ دفاعی معاملات میں وزیر اعظم عمران خان کی کارکردگی کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ بھارت پور امقبوضہ کشمیر ہڑپ کرگیا اور پاکستان نے آہ بھی نہیں بھری ۔ وفاقی اداروں پر ان کی حکومت کی رٹ کا یہ عالم ہے کہ ابھی تک ملک میں پٹرول کے بحران تک پر قابو نہیں پایا جا سکا ۔ آئے دن ایک نیا اسکینڈل سامنے آتا ہے ۔ ان اسکینڈلوں کی تحقیقات کے لیے کمیشن قائم کیے جاتے ہیں مگر نتیجہ کچھ ہاتھ نہیں آتا ۔اپنے کام پر توجہ دینے کے بجائے وزیر اعظم عمران خان صوبوں سے سینگ لڑانے میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں ۔ کچھ یہی صورتحال سندھ کے وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ کی ہے ۔ خود انہوں نے فرمایا ہے کہ وہ مسلسل آٹھواں بجٹ پیش کررہے ہیں ۔ ان کے اپنے دور اقتدار میں سندھ کا جو حال ہوا ہے وہ سب کے سامنے ہے ۔ کراچی جیسا میگا سٹی کچرے میں دباہوا اور سیوریج کے پانی میں ڈوبا ہوا ہے ۔ پہلے پولیس سمیت چند ادارے کرپشن کے لیے بدنام تھے مگر اب تو کوئی ایک ادارہ بھی ایسا نہیں بچا ہے جس کے بارے میں کہا جاسکے کہ وہاں کرپشن نہیں ہے ۔ ان کے دور اقتدا رمیں ہر منصب کی قیمت ہے اور جو افسر یہ قیمت ادا کرکے منصب سنبھالتا ہے ، وہ مع سود اپنی ادا کی ہوئی قیمت وصول کرتا ہے ۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ پورے صوبے میں ایک انارکی پھیلی ہوئی ہے ۔ کہیں پر نہ حکومت ہے اور نہ حکومت کی رٹ ۔ ہر چیز اور ہر قانون برائے فروخت ہے ۔ جو قیمت ادا کردے ، سندھ حکومت اس کی غلام ہے اور جو قیمت ادا نہ کرسکے ، اس پر سندھ پولیس اس طرح ٹوٹ پڑتی ہے کہ بندہ جان سے ہی چلا جاتا ہے ۔ بدھ کو ہی کراچی میں ڈیفنس کے علاقے میں تجاوزات کے خاتمے کے دوران ایک پھل فروش تشدد سے مرگیا ۔ اگر وزیر اعظم عمران خان اور وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اپنے اپنے کام پر توجہ دینا شروع کردیں تو عوام کے سارے مسائل از خود حل ہوجائیں گے ۔