میئر کراچی سے یہی توقع تھی

268

میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ برساتی نالے فنڈز نہ ہونے کے سبب صاف نہیں کریں گے۔ انہوں نے بڑے فخر سے بتایا کہ جون 2018ء کے بعد سے نالوں کی صفائی نہیں ہوئی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ فنڈز جاری کریں۔ لیکن دوسری طرف سندھ حکومت کے ذرائع نے کہا ہے کہ کراچی کے میئر کو سندھ اور وفاق دونوں حکومتوں نے خطیر رقم دی ہے۔ ان دعوئوں کی تصدیق کے لیے بلدیہ کے مالیاتی معاملات تک رسائی ضروری ہے جو بدقسمتی سے عوام کے لیے نہیں ہے۔ لیکن میئر صاحب بتائیں کہ دو سال سے نالوں کی صفائی نہیں ہو رہی تو کتنے پیسے درکار ہوتے ہیں۔ نالوں کی صفائی کے لیے جو مشینری درکار ہے وہ بلدیہ کے پاس ہے۔ جو عملہ درکار ہے وہ بھی موجود ہے۔ نالوں سے نکالا جانے والا گنداب ٹھکانے لگانے والی گاڑیاں بھی موجود ہیں تو پیسے کس چیز کے چاہییں۔ زیادہ سے زیادہ پیٹرول کے۔ تو وہ بھی سستا ہو چکا ہے اور اگر سستا نہیں بھی ہوا تو کون سا کروڑوں کا پیٹرول یا ڈیزل لگے گا۔ اس تھوڑی رقم کے چکر میں کراچی ڈبو دیا جائے گا۔ این ڈی ایم اے نے انتبا دیا ہے کہ بارش کے نتیجے میں کراچی ڈوب سکتا ہے اور اس کا سبب نالوں کی صفائی نہ ہونا ہے۔ میئر کراچی نے پورے پانچ برس یہ رویہ رکھا ہے کہ پیسے نہیں اس لیے کام نہیں ہوگا۔ ایسے لوگوں اور پارٹی سے کراچی کی جان چھڑانے کی ضرورت ہے۔