او آئی سی اور کشمیر

312

جاوید الرحمن ترابی
پاکستان کی درخواست پر جموں و کشمیر سے متعلق اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے رابطہ گروپ کے وزرائے خارجہ کا آن لائن اجلاس ہوا جس میں آذربائیجان، نائیجر، پاکستان، سعودی عرب اور ترکی نے شرکت کی۔ اجلاس میں بھارت پر زور دیا گیا کہ وہ مقبوضہ وادی میں آپریشن بند کرے اور آبادی کا تناسب تبدیل کرنے سے باز رہے۔ او آئی سی کے اجلاس میں جو کچھ کہا گیا وہ بالکل درست ہے مگر محض رسمی ہونے کے باعث بھارت پر اس کا کوئی اثر ہونے والا نہیں۔ او آئی سی میں بڑے طاقتور ملک بھی شامل ہیں جن میں سے کچھ کے بھارت کے ساتھ بہتر اور مضبوط تعلقات ہیں۔ یہ ممالک مصلحتوں سے بالاتر ہوکر بھارت پر کشمیریوں کے حقوق کی بحالی اور مسئلہ کشمیر کے حل پر زور ڈالیں تو بھارت کے لیے ان حالات میں خصوصی طور پر انکار ممکن نہیں ہوگا جب چین اسے دنیا میں تنہا کرتا جارہا ہے۔ او آئی سی اس وقت مضبوط ہوسکتی ہے جب اس ارشاد پر کاربند ہوجائے جس میں مسلمانوں کو جسد واحد قرار دیا گیا ہے۔ مودی سرکار نے ایک بار پھر روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نئی دہلی میں قائم پاکستانی ہائی کمیشن کے پچاس فی صد عملے کو بھارت چھوڑنے کا حکم دیدیا ہے۔ بھارت سفارتی آداب بھی بھول گیا بھارت نے یہ اقدام اسلام آباد میں دو بھارتی اہلکاروں کی حراست کے بعد طیش میں آتے ہوئے اٹھایا ہے۔
گزشتہ دنوں اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے دو اہلکاروں کو اس وقت گرفتار کر لیا گیا تھا جب انہوں نے تیز رفتار گاڑی چلاتے ہوئے ایک پاکستانی شہری کو کچل ڈالا تھا۔ انڈین اہلکاروں کی شناخت سلوادیس پال اور داوامو براہمو کے نام سے ہوئی ہے۔ دوران حراست دونوں کے قبضے سے جعلی کرنسی بھی برآمد ہوئی تھی۔ پولیس نے مقدمہ درج کر کے مزید کارروائی شروع کی تھی تاہم سفارتی استثنیٰ کی وجہ سے بعدازاں انہیں رہا کر دیا گیا۔ پاکستان نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے بھارت کے پچاس فی صد سفارتی عملے کو سات روز کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا ہے۔ دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان، امور خارجہ کے لیے بھارت کی وزارت کے بیان کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کرتا ہے اور قطعی مسترد کرتے ہوئے اسے بھارت کا محض ایک بہانہ سمجھتا ہے تاکہ اس آڑ میں نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے عملے کی تعداد میں 50 فی صد کمی کرے۔ پاکستان نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے حکام کی جانب سے سفارتی تعلقات سے متعلق ویانا کنونشن کی کسی بھی خلاف ورزی کے بھارتی الزام کو دوٹوک طور پر مسترد کرتے ہوئے اعادہ کرتا ہے کہ پاکستانی عملے نے ہمیشہ عالمی قانون اور سفارتی آداب کی حدود و قیود میں رہتے ہوئے اپنے فرائض انجام دیے ہیں۔ پاکستان اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے عملے کو ڈرانے دھمکانے کے بھونڈے الزامات بھی مسترد کرتا ہے۔ بھارتی حکومت کی پاکستان کو بدنام کرنے کی مہم بھارتی ہائی کمیشن کے ملوث پائے جانے والے اہلکاروں کی غیرقانونی سرگرمیوں پر پردہ نہیں ڈال سکتی۔ بھارت کی خارجہ امور وزارت کا بیان بھارتی ہائی کمیشن کے اہلکاروں کے جرائم چھپانے اور حقائق کو ایک بار پھر مسخ کرنے کی کوشش ہے۔ بھارت کی تازہ کارروائی بھارت کے زیر قبضہ کشمیر میں جاری ریاستی دہشت گردی اور قابض بھارتی افواج کی انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں سے توجہ ہٹانے کی مایوسی پر مبنی ایک اور کوشش ہے۔ بھارت کے لیے بہتر ہوگا کہ جنوبی ایشیا میں امن واستحکام کو دائو پر لگاتے ہوئے نئے مسائل پیدا کرنے کے بجائے داخلی اور خارجی امور پر توجہ دے۔
پاکستان عالمی برادری کو مسلسل آگاہ کرتا آرہا ہے کہ ’بی۔ جے۔ پی‘ حکومت کے غیر ذمے دارانہ اقدامات سے خطے کے امن وسلامتی کے لیے خطرات بڑھ رہے ہیں۔ بھارتی ناظم الامور کو گزشتہ روز وزارت خارجہ طلب کیا گیا اور بے بنیاد بھارتی الزامات مسترد کرتے ہوئے ان کی مذمت کی گئی۔ بھارتی ناظم الامور کو پاکستان کے اس فیصلے سے آگاہ کیا گیا کہ جوابی اقدام کے طور پر بھارتی ہائی کمیشن کے عملے کی تعداد50 فی صد کم کی جارہی ہے۔ بھارتی ناظم الامور سے کہا گیا کہ اس فیصلے پر سات روز میں عمل درآمد کریں۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پاکستان کے سفارتی عملے میں تخفیف پر سخت ردعمل کا اظہار کیا کہ پاکستان میں موجود بھارتی سفارتی عملہ، اپنا بوریا بستر لپیٹ کر سات دن کے اند ہمارا ملک چھوڑ دے۔ دفتر خارجہ کے مطابق اپنے بیان میں وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستانی ہائی کمیشن کا عملہ واپس آئیگا اور بھارت کا عملہ بھی واپس جائیگا۔ بھارت بھی اپنے ہائی کمیشن کے 50فی صد عملے کی واپسی کا سامان باندھے۔ بھارت جیسا کرے گا ویسا ہی جواب دیا جائے۔ چین کے ہاتھوں شرمندگی کے باعث بھارت منہ چھپاتا پھر رہا ہے۔ بھارت نے بڑا بھونڈا اور جھوٹ پر مبنی الزام لگایا ہے۔ بھارت کے پاکستانی ہائی کمیشن عملے پر الزامات بے بنیاد ہیں۔ بھارت فالس فلیگ آپریشن کے لیے بہانے تلاش کررہا ہے۔ بھارت کسی نہ کسی بہانے کی تلاش میں ہے۔ بھارت نے جتنے بھی الزامات لگائے سب غلط ہیں۔ بھارتی الزامات کو وزارت خارجہ نے مسترد کردیا ہے۔ بھارتی الزامات پر خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ ہم بھی جواب دیںگے۔ کورونا وبا کی وجہ سے بھارت میں 12کروڑ لوگ بیروزگار ہوگئے۔ بھارت توجہ ہٹانے کے لیے ایسے بہانے تلاش کررہا ہے۔ آج دنیا کہہ رہی ہے ہمیں بھارت میں اسلامو فوبیا دکھائی دے رہا ہے۔ بھارت میں مسلمانوں اور اقلیتوں کے ساتھ سلوک دنیا دیکھ رہی ہے۔ خود بھارتی عوام ہندوتوا سوچ سے نالاں ہیں۔ بھارت سفارتی آداب کا بالکل احترام نہیں کرتا۔ پاکستان دشمنی کا منجن بیچ کر ہی تو مودی سرکار جیتی ہے۔ بی جے پی کو 5ریاستوں میں شکست ہوئی پھر پلواما ڈراما رچایا گیا۔ او آئی سی رابطہ گروپ نے بھارتی اقدامات کو مسترد کیا ہے۔ عالمی برادری بھارت کو خطے کے امن کے لیے خطرہ سمجھتی ہے۔