1) کوروناوائرس وبا نے معاشرتی نظام کو اُلٹ پُھلٹ کرکے رکھ دیا ہے۔ مثال کے طور پر پہلے بچے جب گھروں سے باہر نکلتے تھے تو بزرگ حضرات ان کو منع کرتے تھے لیکن اب بوڑھے لوگ جب گھروں سے باہر نکلنے کی کوشش کرتے ہیں تو بچے پیچھے سے آواز لگا کر انہیں گھروں میں بیٹھنے کا کہتے ہیں۔
2) کوروناوائرس کی وجہ سے میں نے اتنی بار ہاتھ دھوئے ہیں کہ 1995 میں جو میں نے امتحان میں نقل کرنے کیلئے ہاتھ پر نوٹ لکھے تھے وہ ظاہر ہوگئے۔
3) 2 امائیں اپنے جوان بچوں جو علیحدہ رہتے تھے، کی تعریف میں ایک دوسرے سے بازی لے جانے کی کوشش کررہی تھیں۔ اُن میں سے ایک کہتی ہے کہ میرے بچے سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کے انتہائی پابند ہیں، یہاں تک کہ انہوں نے مجھے ایک فون بھی نہیں کیا۔
4) سوال: آج کا موسم کیسا ہے؟
جواب: کمرے کا درجہ حرارت۔
5) میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ ایک وقت ایسا بھی آئے گا کہ میں الکوحل کو پینے کے بجائے ہاتھوں پر زیادہ لگاؤں گا۔
6) امی! آپ ہمیشہ کہتی تھیں نہ کہ گھر میں بستر پر پڑے رہنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا اور اب دیکھیں میں دنیا کو بچا رہا ہوں۔
7) گھر میں بند ہوئے 7 روز ہوگئے اور میرا کُتا اب مجھے ایسے دیکھتا ہے جیسے کہہ رہا ہو۔ ۔ ۔ ۔ “یہی وجہ تھی جو میں فرنیچر کو چبایا کرتا تھا”۔