لگتا ہے دہشتگرد اسٹاک ایکسچینج پر حملہ کرکے کئی مقاصد حاصل کرنا چاہتے تھے

204

کراچی( تجزیہ:محمد انور) پاکستان اسٹاک ایکسچینج کراچی کی عمارت پر پیر کو دہشت گردوں کے حملے کو ملک کے سیکورٹی اور نجی اداروں کے جوانوں نے مل کر ناکام بنا دیا جس سے اس بات کا اظہار ہوتا ہے کہ ملک کے تمام ادارے دہشت گردوں سے نمٹنے کے لیے ہمیشہ چوکنا رہتے ہیں‘ جدید
ہتھیاروں ہینڈ گرنیڈ اور کھانے پینے کی اشیا کے ساتھ موجود ان تخریب کاروں کی کارروائی کو ناکام بناتے ہوئے نجی سیکورٹی گارڈز‘ ینجرز اور پولیس کے جوانوں نے دراصل بھارتی خفیہ ایجنسی را کا چہرہ بھی افشا کر دیا جو پیر کو ملک کے قومی بجٹ کی منظوری کے موقع پر اسٹاک ایکسچینج کی عمارت پر حملہ کرکے دراصل ملک کی معیشت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی تھی، یہی نہیں بلکہ ان دہشت گردوں نے “ایک تیر سے دو شکار” کے مثل پاک چین دوستی کو بھی ضرب لگانے کی کوشش کی تھی۔ ممتاز تاجر عقیل کریم ڈھیڈی کے بقول پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں چین کی بڑی سرمایہ کاری ہے، دھشت گرد یہ حملہ کر کے چین کی بھارت کے خلاف جاری جنگی کارروائی کا بھی بدلا لینا چاہتے تھے۔ اگر یہ حملہ کامیاب ہوجاتا تو ایک طرف قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس ملتوی ہوتا دوسری طرف پاک چین تعلقات بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہوتا، چین کو پاکستان کے سیکورٹی کے نظام پر تنقید کرنے کا موقع ملتا۔ دہشت گردوں کے حملے کی کارروائی اور اس کی وائرل ہونے والی ایک گیارہ منٹ 8 سیکنڈ کی وڈیو کا جائزہ لینے سے یہ بات بھی واضح ہوتی ہے کہ دہشت گرد کم از کم 12 منٹ تک تو کارروائی کرتے رہے تاہم ان کے دو ساتھیوں کو اسٹاک ایکسچینج کے نجی ادارے کے سیکورٹی گارڈز نے مین گیٹ پر ہی گولیاں مارکر ختم کر دیا تھا۔ اگر دہشت گرد مرکزی عمارت میں داخل ہونے میں کامیاب ہوجاتے تو عین ممکن تھا کہ وہ پوری عمارت میں باآسانی قبضہ کر کے عملے اور سیکڑوں بروکرز کو یرغمال بنالیتے۔ ملزمان کے پاس موجود کھانے پینے کی اشیا سے اس بات کا بھی اشارہ ملتا ہے کہ وہ 26 نومبر 2008ء کو بمبئی حملے کی طرز پر یہ دہشت گردی کی کارروائی کرتے، جو ملک کی دنیا بھر میں بدنامی کا باعث ہوتا۔ یہ خطرناک حملہ ناکام بنائے جانے کے باجود ایک سوال شہر بھر میں موجود رینجرز اور پولیس کے ” چوکنا ” دستوں کے لیے چھوڑ گیا ہے کہ آخر ان دہشت گردوں کو راستے میں کیوں نہیں روکا جاسکا ؟ اگرچہ ڈائریکٹر جنرل رینجرز نے ایک سوال کے جواب میں وضاحت کی کہ ” سیکورٹی اداروں کو دہشت گردوں کی منصوبہ بندی کا علم تھا تب ہی8 منٹ کے اندر چاروں دہشت گردوں سے نمٹ لیا گیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی میں پیر کو بجٹ منظوری کا اجلاس تھا جو اس حملے کی کارروائی کی وجہ سے تاخیر سے شروع کیا گیا تھا۔