ماڈل آئین میں ووٹ دینے کا حق ہر کلب کو حاصل نہیں،ندیم خان

111

کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان کرکٹ بورڈ کے بورڈ آف گورنرز نے کرکٹ کلبوں کے لیے ماڈل آئین اور کلب کے الحاق اور آپریشنل قواعد کی جو منظوری دی ہے اس کے تناظر میں گزشتہ روز ڈائریکٹر ہائی پرفارمنس ندیم خان نے صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہویے اس بات کو واضح کیا کہ نئے آئین کے تحت ہر کلب کو ووٹ کا حق حاصل نہیں، جو کلب معیار پر پورا اترے گا وہ ہی اس کا مجاز ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ کہب کے الحاق اور آپریشنل قواعد کے مطابق کلبوں کو 3مختلف اقسام میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ایک ایفیلیٹ کلب کو وقف شدہ گرائونڈ، جمنازیم یا لیول 1کوچ رکھنے کی ضرورت نہیں مگر اسے ایک فعال کلب کی حیثیت سے کم از کم 18پلئینگ اراکین رکھنا لازمی ہیں۔ یہ پلیئنگ اراکین اس شرط سے بالاتر ہوں گے کہ آیا ان کے پاس ووٹ ڈالنے کا حق موجود ہے یا نہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایک ایسوسی ایٹ کلب کے لیے لازم ہے کہ دیگر ضروریات کے علاوہ وہاں ایک معیاری پروٹوکولز کے مطابق نیٹ پریکٹس کے لیے ایک وقف شدہ جگہ دستیاب ہو۔ اس کے ساتھ ساتھ اس جگہ کے مالک یا متعلقہ حکام کی جانب سے این او سی یا اجازت نامہ ہونا چاہیے۔ اس کے ساتھ ساتھ ایک لیول 1کوچ کا ہونا بھی ضروری ہے۔ اسی طرح ایک فل ممبر کے لیے ضروری ہے کہ وہ ایسوسی ایٹ کلب کے لیے مقررہ ضروریات کے علاوہ ایک وقف شدہ کرکٹ گرائونڈ رکھتا ہو۔ جہاں مقررہ معیار کے مطابق متعدد وقف شدہ نیٹس ہوں۔ 3سے زیادہ ٹرف پچز ہوں، ایک جمنازیم، گرائونڈ کا سامان، گرائونڈ کے لیے پانی کا نظام اور انڈر 13اور 16کے گروپس کی سرگرم جونئیر ٹیمیں موجود ہوں۔ تینوں کیٹگریز کے پاس پلئینگ حقوق ہونگے تاہم سٹی کرکٹ ایسوسی ایشن کی جنرل باڈی میں ووٹ کا حق صرف ایسوسی ایٹ اور فل ممبرز کے پاس ہی ہوگا۔پی سی بی نے ایفیلیٹ کلب کی رکنیت کے حصول کے لیے کم سے کم شرائط رکھی ہیں کیونکہ پی سی بی کسی کلب سے بھی کرکٹ کھیلنے کا حق واپس نہیں لے رہا ۔ اس کے برعکس ایسوسی ایت اور فل ممبر کی رکنیت کے حصول کے لیے پی سی بی نے ایک قررہ معیار ترتیب دیا ہے جس کا اصل مقصد گراس روٹ کرکٹ میں بہتری لانا ہے۔