کرکے ڈی اے مالی بحران کا شکار، کسی منصوبے پر کام نہیں ہورہا

80

اچی (رپورٹ: محمد انور) کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی ان دنوں مالی مشکلات کا شکار ہے جس کی وجہ سے کسی ترقیاتی اسکیم پر کام نہیں کیا جارہا، ہماری ترجیحات میں وصولیابی میں اضافہ کرنا اور تنخواہوں اور پنشن کی ادائیگی ماہانہ بنیاد پر یقینی بنانا ہے۔ ان خیالات کا اظہار ادارہ ترقیات کراچی (کے ڈی اے) کے ڈائریکٹر جنرل آصف اکرام نے گزشتہ روز ’’جسارت ‘‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ آصف اکرام نیک
شہرت کے حامل پاکستان ایڈمنسٹریشن سروس (پی اے ایس ) کے افسر ہیں ، وہ اس سے قبل سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے ایم ڈی کی حیثیت سے فرائض انجام دے چکے ہیں.انہیں ایک ماہ قبل ڈائریکٹر جنرل کے ڈی اے مقرر کیا گیا ہے۔ آصف اکرام نے بتایا ہے کہ ادارے کی مالی حالت خراب ہے جس کی دیگر مختلف وجوہات کے ساتھ کوروناوائرس سے بچاؤ کے لیے جاری لاک ڈاؤن اور اداروں کی بندش ہے۔ تاہم ان کی کوشش ہے کہ ترجیحی بنیاد پر ملازمین کو تنخواہوں اور پنشن کی ادائیگی کا سلسلہ بغیر کسی رکاوٹ کے جاری رہے جس کے لیے اقدامات کررہے ہیں۔ ان اقدامات میں ریکوری ڈپارٹمنٹ کی کارکردگی بڑھانے کے ساتھ ماہانہ وصولیابی میں اضافہ کرنا بھی شامل ہے۔ ڈی جی آصف اکرام کا کہنا ہے کہ ادارے کے ملازمین کو تنخواہیں اور ریٹائرڈ ملازمین کو پنشن کی ادائیگی کے لیے حکومت سے 435 ملین روپے قرض لینا پڑا جس کی وجہ سے ماہ مئی کی تنخواہوں و پنشن کی ادائیگی ممکن ہوسکی۔ آصف اکرام نے کہا کہ جب تک اللہ نے موقع دیا اس وقت تک میری کوشش ہوگی کہ ادارے کے مجموعی حالات کو یومیہ بنیادوں پر بہتر بنانے کی کوشش کروں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ دیگر اداروں کی طرح کے ڈی اے میں بھی کرپشن ہوگی تاہم اب تک میرے سامنے کوئی ایسی کرپشن سامنے نہیں آئی تاہم جیسے ہی ایسے کوئی شکایت سامنے آئے گی اس کے خلاف سخت کارروائی کو یقینی بنایا جائے گا۔ ڈائریکٹر جنرل کا مزید کہنا تھا کہ فنانس کرائسز کی وجہ سے کے ڈی اے میں کسی نئے ترقیاتی منصوبے پر کام نہیںہورہا تاہم مالی صورتحال بہتر ہوتے ہی پہلے سے تیار اسکیموں پر عمل درآمد شروع کردیا جائے گا۔