سرینگر (اے پی پی+آن لائن) مقبوضہ کشمیر میں قابض انتظامیہ نے جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر کے ترجمان اعلیٰ ایڈووکیٹ زاہد علی پرکالاقانو ن پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کر کے انہیںسرینگر سینٹرل جیل منتقل کردیا ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق زاہد علی کے اہلخانہ کے مطابق پولیس نے انہیں 30 جون کو نیہامہ، پلوامہ میںواقع انکی رہائش گاہ سے حراست میں لیاتھا جس کے بعد انہیں کاک پورہ پولیس اسٹیشن میں نظربند کردیاگیا۔ بعد ازاںان پر کالا قانون لاگو کر کے انہیں سرینگر سینٹرل جیل منتقل کر دیا گیا۔ پولیس نے ان پرعوام کو اشتعال دلانے، آزادی کے حق میں اور بھارت مخالف نعرے جاری کرنے اور بھارتی فورسز پر پتھرائوکرنے پر لوگوںکواکسانے کے علاوہ بزرگ حریت رہنما سیدعلی گیلانی اور جماعت اسلامی کے سابق سربراہ غلا محمد بٹ کے قریبی ساتھی ہونے جیسے الزامات عاید کیے ہیں۔علاوہ ازیں بھارتی پولیس نے 2 جھوٹے مقدمات میں غیر قانونی طور پر نظربند جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کیخلاف ضلع بارہمولہ کی عدالت کے سامنے چارج شیٹ پیش کردی۔مزید برآں مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما اور جموںوکشمیر سوشل پیس فورم کے چیئرمین ایڈووکیٹ دیویندر سنگھ بہل نے بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں سوپور میں بیگناہ شہری بشیر احمد خان کے اپنے کمسن پوتے کے سامنے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ یہ بہیمانہ واقعہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور عالمی برادری کے لیے چشم کشا ہے ۔ اس اندوہناک واقعہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔