عزیر بلوچ اور پورٹ اینڈ شپنگ میں کرپشن

351

لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ نے جے آئی ٹی میں انکشاف کیا ہے کہ میں نے پانچ سو جرائم پیشہ افراد کو سرکاری ملازمتیں دلوائیں۔ میرے کہنے پر نثار مورائی اور ڈاکٹر سعید بلوچ کو فشریز میں لگوایا گیا جہاں سے ایک کروڑ روپے بھتا فریال تالپور کو ماہانہ بھیجا جاتا تھا۔ عزیر بلوچ نے انکشاف کیا کہ کراچی میں قتل و غارت گری، بھتا خوری اور دہشت گردی کے لیے مرضی کے پولیس افسران لگوائے۔ یہ انکشاف محض انکشاف نہیں ہے۔ ویسے تو سب جانتے ہیں کہ کراچی میں کہاں کہاں سے بھتے اور رشوت کی رقم کہاں کہاں پہنچائی جاتی رہی ہے۔ اس کے لیے کسی جے آئی ٹی رپورٹ کی ضرورت نہیں بلکہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ عزیر بلوچ کو گرفتار ہوئے کئی برس ہونے کے بعد اب جے آئی ٹی کیوں سامنے لائی جا رہی ہے۔ یہ جے آئی ٹی رپورٹس کبھی پوری تبدیل ہو جایا کرتی ہیں اور کبھی عدالت نئی جے آئی ٹی تشکیل دے دیتی ہے۔ عزیر بلوچ جن لوگوں کے مہمان ہیں اس سے بھی اندازا ہوتا ہے کہ آج کل پی ٹی آئی کی ضرورت ہے کہ آصف زرداری کو خاموش رکھا جائے اور ان پر دبائو بڑھایا جائے۔ یہ کام صرف اس لیے کیا گیا ہے ورنہ فشریز کے صرف ایک کروڑ روپے ماہانہ بھتے سے کیا ہوتا ہے۔ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے معاملات سب کے سامنے ہیں۔ رجسٹرار آفس میں سو گز کے پلاٹ کی رجسٹریشن ہو یا ہزار گز کے۔ کسی چھوٹے پروجیکٹ کی منظوری ہو یا کسی عمارت کی ریگولرائزیشن پرچیز کے نرخ اور حصے داروں کے حصے مقرر تھے سب کو پتا ہے کہ رقم کہاں جمع ہوتی تھی اور کون کون اس میں حصہ لیتا تھا۔ سندھ میں چونکہ پی پی پی کی حکومت ہے اس لیے شاید انہوں نے اس جے آئی ٹی کا جواب اس طرح دیا ہے کہ وزارت پورٹ اینڈ شپنگ میں اربوں روپے کی کرپشن کا دعویٰ کر دیا ہے اور اس حوالے سے قرطاس ابیض شائع کرنے کی دھمکی دی ہے۔ صوبائی وزیر سعید غنی اور عبدالقادر پٹیل نے پریس کانفرنس کی ہے کہ پی ٹی آئی کے وزیر نے کے پی ٹی میں اپنا دفتر بنوانے پر 24 لاکھ روپے کرچ کر دیے۔ علی زیدی نے کرائے کے گھر کی 20 لاکھ میں تزئین و آرائش کرائی۔ سوال اٹھایا ہے کہ برتھ نمبر 14 سے 17 تک کون سی کمپنی مستفید ہو رہی ہے۔ کلین کراچی کے نام پر کس خاتون کو کروڑوں کا فائدہ پہنچایا گیا ہے۔ کے پی ٹی ایکٹ میں ترمیم کی کوششیں ہو رہی ہیں۔ دونوں رہنمائوں نے پریس کانفرنس بھی کری اور اس میں قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے رہنمائوں کے خلاف جے آئی ٹی رپورٹ لہرانے پر برہمی کا اظہار بھی کیا گیا۔ لیکن ایک عجیب بات کہی ہے کہ علی زیدی کسی بھی ٹی وی چینل پر آکر مناظرہ کر لیں، تو انہیں حقائق کا پتا چل جائے گا۔ ارے یہ اتنے اہم قومی راز ہیں اتنی بڑی کرپشن کا الزام لگایا جا رہا ہے تو اس پر ٹی وی مناظرہ… کیا مزے لینے کے لیے ایسے الزامات لگائے جاتے ہیں۔ ویسے تو عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی اور سندھ کے وزرا کی پریس کانفرنس کا بظاہر ایک دوسرے سے تعلق نہیں لیکن اب لگ رہا ہے کہ دونوں ایک دوسرے سے گہرا تعلق رکھتے ہیں۔ آنے والے دنوں میں کون یو ٹرن لیتا ہے اس سے پتا چلے گا کہ کس نے مضبوط ہاتھ مارا ہے۔ پورٹ اینڈ شپنگ کی وزارت کی کڑیاں اوپر تک جاتی ہیں اور عزیر بلوچ کی آصف زرداری تک… کرپشن کی کہانی دونوں جگہ سے سامنے آرہی ہے۔ عوام کے سوچنے کے لیے بس اتنی ہی بات کافی ہے۔