سانحہ اے پی ایس کی سربہر رپورٹ عدالت عظمیٰ میں پیش

124

پشاور(خبر ایجنسیاں) سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے سانحہ آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) کی تحقیقات کے لیے قائم کیے گئے کمیشن نے اپنی کارروائی مکمل کرلی جس کی سربمہر رپورٹ عدالت عظمیٰ میں جمع کرادی گئی۔واضح رہے کہ کمیشن کے ترجمان نے گزشتہ ماہ تصدیق کی تھی کہ کمیشن کی جانب سے رپورٹ 30 جون تک سپریم کورٹ کو جمع کرائی جائے گی۔اے پی ایس کمیشن کے ترجمان عمران اللہ نے بتایا کہ سانحہ آرمی پبلک اسکول انکوئری کمیشن نے سر بمہر رپورٹ سپریم کورٹ بھیج دی ہے۔انہوں نے بتایا کہ انکوائری کمیشن کی رپورٹ 3 ہزار صفحات پر مشتمل ہے۔عمران اللہ کا کہنا تھا کہ کمیشن کی جانب سے سانحہ میں شہید ہونے والے بچوں کے والدین سمیت 132 افراد کے بیانات ریکارڈ کیے گئے۔علاوہ ازیں انہوں نے مزید بتایا کہ کمیشن نے
101 گواہان اور 31 پولیس، آرمی اور دیگر افسران کے بیانات رکارڈ کیے۔انہوں نے بتایا کہ کمیشن کی سربراہی پشاور ہائیکورٹ کے جج جسٹس محمد ابراہیم خان کررہے تھے۔خیال رہے کہ 5 اکتوبر 2018 کو سپریم کورٹ نے سانحہ آرمی پبلک اسکول کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کے قیام کا حکم دیا تھا جس کی سربراہی پشاور ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس ابراہیم خان کر رہے تھے۔جسٹس ابراہیم خان کی معاونت کے لیے 3 دیگر افسران بھی کمیشن میں شامل تھے۔یاد رہے کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان نے سانحہ اے پی ایس سے متعلق ازخود نوٹس اس وقت لیا تھا جب شہید بچوں کے والدین نے چیف جسٹس سے اسی حوالے سے ایک کیس کی سماعت کے دوران فریاد کی تھی۔تمام ہی متاثرین نے شکایت کی تھی کہ حملوں سے چند ہفتوں قبل قومی انسداد دہشت گردی اتھارٹی (نیکٹا) نے دہشت گردوں کے منصوبے کے حوالے سے اطلاع دے دی تھی تو اس کو روکنے کے لیے اقدامات کیوں نہیں کیے گئے۔والدین نے مطالبہ کیا تھا کہ اس معاملے میں ایک غیر جانبدار جوڈیشل انکوائری ہونی چاہیے تاکہ اسے نظر انداز کرنے والے متعلقہ حکام کو سبق سکھایا جاسکے۔2014 میں آرمی پبلک اسکول پر دہشت گردوں کے حملے میں 144 افراد شہید ہوئے تھے جس میں سے 122 اسکول میں زیر تعلیم طالب علم تھے۔