کتے کا لعاب اور مٹی والی حدیث اور سائنس کا انکشاف

594

حصرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہُ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،

“جب کتا برتن میں لگ جائے تو اس کی پاکی یہ ہے کہ اس کو پہلے مٹی سے دھویا جائے پھر 6 مرتبہ پانی سے”۔ (صحیح مسلم)

دوسری جگہ حدیث میں ان الفاظ کا اضافہ ہے کہ، ” برتن میں جو کچھ ہے گرا دیں۔‘‘

کتے کے لعاب سے آلودہ پانی اور مذکورہ بالا حدیث کے متعلق عصر حاضر کی سائنسی تحقیقات سامنے آئی ہیں۔ ایک انگریز ڈاکٹر نے اس پانی کی، جس میں کتے نے منہ ڈالا تھا، خردبین کے ذریعے تحقیق کی تو اسے پتہ چلا کہ اس پانی میں کتے کے لعاب کے جو جراثیم آجاتے ہیں وہ مٹی کے سوا کسی اور چیز سے نہیں مرتے کیونکہ مٹی میں نوشادر وافر مقدار میں ہوتا ہے جو اور کسی چیز میں نہیں ہوتا اور یہ کتے کے لعاب میں پائے جانے والے تمام جراثیموں کو ختم کرنے کیلئے کافی ہوتا ہے۔ اسی لئیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹی کا نام لیا تاکہ بازاروں میں نوشادر تلاش کرنا نہ پڑے۔

اسی طرح ایک فرانسیسی ڈاکٹر اور اس کی ڈاکٹر بیٹی مصر میں مقیم تھے۔ جب باپ نے یہ حدیث پڑھی تو فوری طور پر کتے کے سامنے ایک برتن میں پانی رکھ دیا۔ جب وہ اس کو پی چکا تو انہوں نے خردبین میں سے دیکھا کہ اس میں جراثیم موجود تھے۔ پانی گرا کر کئی بار دھویا گیا مگر ہر بار جراثیم برتن میں موجود تھے۔ جب  مٹی سے مانجھا گیا اور پھر دھو کر خردبین میں چیک کیا تو جراثیم نہ صرف بالکل ختم ہوگئے تھے بلکہ برتن بھی کُلی طور پر پاک و صاف ہوگیا تھا۔ اس پر دونوں باپ بیٹی مسلمان ہوگئے۔