پی ٹی وی کے نام پر سرکاری بھتّا

284

عمرانی حکومت نے بجلی کے صارفین پر ایک اور بجلی گرانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ وفاقی کابینہ نے منظوری دے دی ہے کہ سرکاری ٹی وی کی فیس 35 روپے سے بڑھا کر 100 روپے کر دی جائے۔ اس سے بجلی صارفین پر سالانہ 23 ارب روپے کا اضافہ بوجھ پڑے گا۔ اس کی ادائیگی سے گریز بھی نہیں کیا جاسکتا کیونکہ یہ سرکاری ’بھتا‘ بجلی کے بل میں شامل کیا جاتا ہے۔ پی ٹی وی بہت کم دیکھا جاتا ہے اور جہاں دوسرے چینل نہ آ رہے ہوں وہاں مجبوراً کوئی یہ سرکاری ٹی وی دیکھتا ہے، اس کا حشر بھی سرکار کی طرح ہے۔ کوئی پی ٹی وی دیکھے نہ دیکھے، یہ جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔ اب تک تو صرف 35 روپے جرمانہ تھا مگر اب اسے 100 روپے کر دیا گیا ہے۔ ملک میں ضرورت کی ہر شے مہنگی کر دی گئی ہے اب یہ ایک اور بجلی گری ہے، ایسا لگتا ہے کہ عمران خان کی کابینہ روزانہ یہ طے کرنے بیٹھتی ہے کہ آج عوام کو کس طرح تنگ کیا جائے، ان کی جیب پر کیسے ڈاکا ڈالا جائے۔ پی ٹی وی کا معیار بہتر بنانے پر تو کوئی توجہ نہیں دی جاتی نہ یہ حساب کہ اس ادارے کے اعلیٰ افسران کتنی تنخواہ لے رہے ہیں۔ چینی، آٹا، پیٹرول سمیت ہر شے کی قیمت بڑھا دی گئی ہے اور اب دوائوں کی قیمت بھی بڑھائی جا رہی ہے۔ دوائوں کی قیمت میں بے تحاشا اضافے کا اسکینڈل سامنے آنے پر متعلقہ وزیر کو وزارت سے ہٹا کر بطور انعام تحریک انصاف کا سیکرٹری جنرل بنا دیا گیا۔ حکومت نے اعتراف کیا ہے کہ پیٹرول مصنوعات پر حکومت 51 روپے فی لیٹر ٹیکس وصول کر رہی ہے، حکومت میں شامل چھٹ بھپّے ہر الزام سابق حکومتوں پر ڈال کر اپنے آپ کو مطمئن کر لیتے ہیں مگر اب اس بیانیے میں کوئی جان نہیں رہی۔ عمران خان تو اپنے دھرنے میں بجلی کے بل جلا رہے تھے، اب کیا فرمائیں گے؟