مقبوضہ کشمیر کے لیے مجاہد ثانی کی ضرورت

341

کشمیریوں نے پوری دنیا میں یوم الحاق پاکستان منایا اور بھارت سے علیحدگی اور پاکستان سے الحاق کے عزم کا کھلا اعلان کیا۔ لیکن یہ یوم الحاق پاکستان محض یوم کے طور پر نہیں منایاگیا ہے۔ اس روز پورے کشمیر میں جگہ جگہ بھارتی فوج نے محاصرے کیے گھر گھر تلاشی لی اور کشمیریوں نے مظاہرے کیے، دنیا کے مختلف ممالک میں اجتماعات کیے ان کے عزم کا یہ حال ہے کہ اپنے پیاروں کی لاشیں بھی پاکستانی پرچم میں لپیٹ کر دفن کرتے ہیں۔ ہمارے حکمران بھی کشمیر کی آزادی کا عزم کرتے ہیں لیکن زبانی طور پر اپنے بیانات میں اپنی تقریروں میں اور پھر اپنے معمولات میں مگن ہوجاتے ہیں۔ 5 اگست کو بھارت نے آئینی ترمیم کے ذریعے کشمیر کی حیثیت تبدیل کردی ہمارے حکمران بیانات کی توپیں داغنے کے بعد دو جمعہ تک نصف گھنٹے عوام کو دھوپ میں کھڑا رکھ کر سب بھول گئے کہ کون سا کشمیر۔ اور پھر کہا گیا ہے کہ الگ سے کشمیر پر عالمی سفارتی مہم چلائی جائے گی۔ گویا ایک برس کے بعد جب پلوں کے نیچے سے بہت سا پانی بہہ چکا بھارت کاغذی کارروائی نہیں کررہا ہے اس کے حکمران صرف کمنٹری میں مصروف نہیں ہیں بلکہ ہر آنے والا دن کشمیریوں کیخلاف کوئی نیا قدم لیے ہوئے ہوتا ہے۔ صرف گزشتہ دو ہفتوں میں بھارت سے 30 ہزار تربیت یافتہ ہندو کشمیری پہنچائے گئے ہیں۔ یہ 30 ہزار لوگ یا آنے والے دنوں میں 50 ہزار لوگ آبادی کا تناسب تبدیل نہیں کرسکتے بلکہ یہ اسی قتل عام کی تیاریاں لگ رہی ہیں جس کی کمنٹری پاکستانی وزیراعظم عمران خان کررہے ہیں۔ ایک سال کا لاک ڈائون اس لیے کیا گیا تھا کہ پاکستان کی طرف سے مجاہدین یا اسلحہ کشمیر میں نہ پہنچ سکے۔ کشمیریوں کو تنہا کرکے اپنے ہزاروں دہشت گرد وہاں داخل کرکے قتل عام کیا جائے۔ ہمارے حکمران کیا کررہے ہیں پھر صدر نے بیان دیا ہے کہ پاکستان سے کشمیر کے الحاق کا دن دور نہیں۔ الحاق اس بیان سے ہوگا کیا؟ وزیراعظم نے بیان دیا ہے کہ کشمیریوں کی لڑائی میں ان کے ساتھ ہیں انصاف ضرور ملے گا… کیسے کیاآپ کے بیانات سے کشمیریوں کو انصاف مل جائے گا دھیلے کا کام نہیں کیا موجودہ حکومت نے کشمیر کے لیے ۔ بس اقوام متحدہ کو خط لکھ دیا گیا ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ایک بار پھر عوامی جدوجہد ہی کشمیر میں کوئی ہلچل مچائے گی۔ سردار قیوم اور قبائلی مجاہدین کو مجاہدین اول کہا جاتا ہے۔ اب کشمیر کے لیے مجاہد ثانی کی ضرورت حد سے زیادہ ہے۔