سابق ایس پی اور لوگوں کو انکائونٹر کے نام پر قتل کرنے کی شہرت رکھنے والے رائو انوار پر ایک بے گناہ نوجوان نقیب اللہ کے قتل کا مقدمہ چلے جا رہا ہے اور کسی طرح فیصلہ نہیں ہو پاتا۔ رائو انوار پر الزام ہے کہ جنوری 2018ء میں اس نے نقیب اللہ اور دیگر دو افراد کو بے رحمی سے قتل کر دیا۔ اس واقعہ کو ڈھائی سال گزر چکے ہیں لیکن عدالت نے فیصلہ نہیں دیا۔ اس عرصے میں رائو انوار کو ہر طرح کی سہولت فراہم کی گئی اور اسے جیل میں رکھنے کے بجائے اپنے ہی گھر میں عیش و آرام کے ساتھ رکھا گیا۔ اس سے ظاہر ہے کہ اس کی پشت پردہ تمام طاقتیں ہیں جن کو وہ فیض پہنچاتا رہا۔ زرداری کا یہ بیان ریکارڈ پر ہے کہ رائو انوار بہادر بچہ ہے۔ عدالتی تاخیر کی وجہ سے گزشتہ منگل کو یہ ہوا کہ موقع کے دو گواہ منحرف ہو گئے اور کہا کہ رائو انوار کے خلاف ان سے زبردستی بیان لیا گیا۔ ان گواہوں کا تعلق پولیس سے ہے، وہ اپنے سابق افسر کے خلاف بیان دینے کو تیار نہیں۔ حالانکہ اس سے پہلے وہ رائو انوار کے خلاف بیان دے چکے ہیں۔ وکیل مدعی کا کہنا ہے کہ ’’جس کے ریکارڈ میں 555 قتل ہوں اس کے آگے کھڑا ہونا معمولی بات نہیں‘‘۔ صورتحال کو دیکھتے ہوئے گواہوں کو یہ اندیشہ بھی ہوگا کہ رائو انوار چھٹ گیا تو کیا ہوگا۔ ان گواہوں کے بارے میں پہلے ہی یہ کہہ دیا گیا تھا کہ یہ اپنے بیان سے پھر جائیں گے اور ایسا ہی ہوا۔ عدالت سے یہ اپیل بھی کی گئی تھی کہ گواہوں کی حفاظت کا بندوبست کیا جائے۔ ایسا لگتا ہے کہ ایک ایک کرکے سارے گواہ منحرف ہو جائیں گے اور رائو انوار چھوٹ جائے گا۔ زرداری کا یہ بہادر بچہ پھر کسی اہم منصب پر تعینات کیا جاسکتا ہے۔ عدالتی نظام کی کمزوری سے کچھ بھی ہوسکتا ہے۔ تاریخ پر تاریخ پڑتی رہے گی اور گواہ بھی عاجز آجائیں گے۔