واٹربورڈ کی نجکاری نہیں ہورہی ۔ ایم ڈی خالد محمود شیخ

232

واٹر بورڈ کی پرائیوٹائزیشن نہیں ہورہی اور نہ ہی ان کی تقرری کا اس کوئی تعلق ہے ، خالد محمود شیخ 

ادارے کی بہتری کے لیے عالمی بنک کی مالی فنڈنگ سے امپرومنٹ پروگرام شروع کیا گیا ہے ۔ملازمین کی ویلفیر ان کی ترجیحات ہے ۔

امپرومنٹ پروجیکٹ کے تحت ادارے کی چھ اہم اسامیوں پر مارکیٹ سے میرٹ پر ماہرین کی تقرری کا منصوبہ ہے ۔ ایم ڈی واٹر بورڈ کی جسارت سے گفتگو ۔

کراچی ( رپورٹ : محمد انور ) کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر و پی پی پی پروجیکٹ کے ڈائریکٹر جنرل خالد محمود شیخ نے کہا ہے کہ ” یہ تاثر غلط ہے کہ ادارہ فراہمی و نکاسی آب کراچی کی پرائیوٹائزیشن یا نجکاری کی جارہی ہے ، یہ بات درست ہے کہ عالمی بنک کے مالی تعاون سے ادارے کی اصلاح کی جائے گی ۔ وہ جمعہ کو ” جسارت ” سے خصوصی گفتگو کررہے تھے ۔ انہوں نے بتایا کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی اصلاح اور بہتری کے لیے ورلڈ بنک کے تعاون سے کراچی واٹر اینڈ سیوریج سروسز امپرومنٹ پروجیکٹ شروع کیا جاچکا ہے جس کے تحت ادارے کے ایم ڈی سمیت چھ اسامیوں پر باہر سے یا مارکیٹ سے میرٹ کی بنیادوں تقرریاں کی جائیں گی ۔ خالد محمود شیخ نے بتایا ہے کہ یہ تاثر تو بالکل ہی غلط ہے کہ ان کی ایم ڈی واٹر بورڈ کی حیثیت سے تقرری ادارے کی نجکاری کے لیے کی گئی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کا تقرر سندھ گورنمنٹ کے حکم اور حکومت کو حاصل اختیارات کے تحت کیا گیا ہے ، ایم ڈی واٹر بورڈ کی اسامی پر گریڈ 20 یا 19 کے افسر کا تقرر کرنا حکومت کا اختیار ہے ، ماضی میں بھی گریڈ 19 کے افسر کو تقرر کیا جاچکا ہے ۔ خالد شیخ کا کہنا تھا کہ بحیثیت سرکاری افسر حکومت  کے حکم پر عمل کرنا ان کی ذمے داری ہے ۔ تاہم ذمے داریوں کو اس کے دائرہ کار اور قوانین کے مطابق چلانا ان کی دیوٹی میں شامل ہے ۔ خالد محمود محمود شیخ نے بتایا ہے کہ شہر بعض علاقوں میں مستقل یا مسلسل پانی کی قلت کا نوٹس لیا جاچکا ہے اس بارے میں درست وجوہات کے تعین کے لیے انکوائری کی جارہی ہے چیف انجینیئر واٹر سے رپورٹ طلب کرنے کے ساتھ انہیں یومیہ بنیادوں پر پانی کی تقسیم و ترسیل کے بارے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے ۔ انہوں نے بتایا ہے کہ یہ بات درست ہے کہ شہر کو اس کی ضروریات کے مطابق پانی نہیں مل رہا لیکن یہ بات سراسر غلط ہے کہ شہر میں پانی کا بحران ہے اگر ایسا ہوتا تو گٹر بہنے کی شکایات بھی ختم ہوجاتی ۔ سیوریج اوور فلو کی شکایات اس بات کی دلیل ہے کہ شہر میں پانی دستیاب ہے ۔ انہوں نے کہا ہے کہ واٹر ٹینکر سروس شہریوں کی سہولت کے لیے ہے نہ کہ واٹر بورڈ کی آمدنی کے لیے ۔ ایم ڈی واٹر بورڈ نے ادارے کے ملازمین کی ویلفیئر اور ریٹائرڈ ملازمین کو پیشنز کی ادائیگی ان کی ترجیحات میں ہیں ۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ واٹر بورڈ کو مالی بحران کا سامنا نہیں ہے بلکہ حکومت کے تعاون سے لاک ڈاؤن  کی وجہ سے وقتی طور پونے ہونے والی مالی دشواری پر قابو پایا جارہا ہے ۔ #

Sent from my Samsung Galaxy smartphone.