امریکی سیاہ فام جاگ گئے ہیں

329

امریکی پولیس کے ہاتھوں ایک سیاہ فام کی بہیمانہ ہلاکت امریکا میں بڑی تبدیلی کا باعث بن رہی ہے۔ گزشتہ بدھ کو امریکی ایوان نمائندگان نے واضح اکثریت کی بنا پر فیصلہ کیا کہ دور غلامی کے یادگار مجسمے ہٹا دیے جائیں۔ فی الوقت تو کیپٹل ہل کی عمارت میں نصب ان شخصیات کے مجسمے ہٹانے کا بل منظور ہوا ہے جنہوں نے سیاہ فاموں کی تجارت اور انہیں غلام بنانے میں نمایاں کردار ادا کیا۔ امریکی درندے افریقہ کے مختلف ممالک سے لوگوں کو جہازوں میں بھر بھر کے لاتے اور امریکا میں انہیں فروخت کر دیا جاتا۔ ان کے ساتھ جو ظالمانہ اور غیر انسانی سلوک ہوتا تھا اس پر خود امریکا میں کئی فلمیں بن چکی ہیں اور کتابیں لکھی گئی ہیں۔ اب یہی سیاہ فام امریکا کے مختلف شعبوں میں نمایاں کارکردگی دکھا رہے ہیں، خاص طور پر کھیلوں میں یہ آگے ہیں اور ہالی وڈ کی فلموں میں بھی جلوہ افروز ہو رہے ہیں۔ سیاہ فام امریکا میں ایک بڑی طاقت بن کر ابھر رہے ہیں۔ یورپ کے کئی ممالک میں مظاہرے ہوئے ہیں۔ یہ چنگاری شعلہ بن رہی ہے چنانچہ اس آگ کو ٹھنڈا کرنے کے لیے دور غلامی کے آثار مٹانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ لیکن گوروں کی نسل پرستی بھی بڑھتی جا رہی ہے اور اب ایسا لگتا ہے کہ امریکی صدر کے انتخابات میں بھی یہ ایک اہم مسئلہ ہو گا۔ وہ جو نسل پرست ہیں اور سیاہ فاموں سے آج بھی نفرت کرتے ہیں وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کریں گے اور جو نسل پرستی کے خلاف ہیں وہ جوبائیڈن کو ترجیح دیں گے۔ کیپٹل ہل کی عمارت سے جو مجسمے ہٹائے جائیں گے ان میں امریکی عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس راجر کا مجسمہ بھی شامل ہے جس نے 1857ء میں فیصلہ دیا تھا کہ سیای فام افراد امریکا کے شہری نہیں بن سکتے اور کانگریس کو یہ اختیار نہیں کہ وہ امریکا میں غلامی کا خاتمہ کرے۔ امریکا نے جو بویا تھا وہ کاٹ رہا ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ تمام امریکی غاصب ہیں۔ انہوں نے طاقت کے بل پر امریکا کے اصل باشندوں ریڈ انڈینز سے ان کا ملک چھینا اور انہیں جنگلوں میں زندگی گزارنے پر مجبور کر دیا۔ ریڈ اندینز امن پسند لوگ تھے جو محض تیروں کے ذریعے مدافعت کر سکتے تھے جبکہ امریکا میں یورپ بھر کے جرائم پیشہ افراد پہنچ گئے تھے۔ ان میں ایسے بھی تھے جنہیں برطانیہ سے بطور سزا جلا وطن کر کے امریکا بھیج دیا گیا تھا۔ ایسا ہی کچھ آسٹریلیا میں ہوا جہاں کے اصل باشندے ایب اوریجن کہلاتے ہیں اور وہاں برطانیہ کا تسلط ہے۔ یہی معاملہ ہندوستان میں ہوا جہاں آریائوں نے حملے کرکے اصل باشندوں کو جنگلوں میں کھدیڑ دیا۔ یہاں کے اصل باشندے کول، دراوڑ اور بھبل ہیں جو انتہائی پسماندہ ہیں۔ ہندو مسلمانوں کو بیرونی حملہ آور قرار دیتے ہیں لیکن یہ بھول جاتے ہیں کہ خود آریہ بھی باہر ہی سے آئے تھے۔ امریکا کا سیاہ فام جاگ گیا ہے اور اس کی حمایت میں ہنگامے بھی بڑھتے جا رہے ہیں۔