غیرقانونی تعمیرات اور کرپشن کی روک تھام میری ترجیحات ہیں ۔ انجینئر آشکار داور ۔

318

کراچی ( رپورٹ : محمد انور ) سندھ بلڈنگز کنٹرول اتھارٹی ( ایس بی سی اے ) کے ڈائریکٹر جنرل انجینئر آشکار داور نے کہا ہے کہ شہر میں غیر قانونی تعمیرات کی روک تھام اور اس طرح کی تعمیرات کو منہدم کرنا ، ادارے کو کرپشن سے پاک کرنا اور التواء میں پڑے ہوئے بلڈنگ کنسٹرکشن کے امور کو جلد سے جلد نمٹانا ان کی ترجحیات میں شامل ہیں ۔ وہ منگل کو ڈائریکٹر جنرل ایس بی اے کا چارج سنھبالنے کے بعد ” جسارت ” سے گفتگو کررہے تھے ۔ خیال رہے کہ حکومت سندھ کے چیف سیکریٹری ممتاز علی شاہ نے 27 جولائی پیر کو ایک نوٹیفیکشن کے ذریعے ایس بی سی اے کے سینئر ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل انجینئر آشکار داور کو میرٹ کی بنیاد پر ڈائریکٹر جنرل مقرر کرنے کا حکم جاری کیا جبکہ اس پوسٹ پر اضافی چارج کے طور پر  تعینات حکومت  سندھ کے سیکریٹری انڈسٹریز ڈاکٹر نسیم الغنی سے ڈی جی ایس بی سی اے کا چارج واپس لے لیا ۔ انجینیئر آشکار داور نے اپنے عہدے کا چار سنھبالنے کے بعد ایس بی سی اے کے افسران کا اجلاس کی صدارت کی اور ضروری ہدایات جاری کیں ۔ بعدازاں جسارت سے گفتگو کرتے ہوئے انجینئر اشکار کا کہنا تھا کہ برسات کا موسم ہے اس حوالے سے افسران کو تمام عمارتوں پر نظر رکھنے کی ہدایت کے ساتھ مخدوش اور خطرناک قرار دی گئی تمام بلڈنگز کو بلا تاخیر منہدم کرنے کا حکم دے دیا گیا انہوں نے اس ضمن میں مخدوش عمارتوں کے مکینوں سے بھی کہا کہ وہ اپنے حق میں ایسی عمارتوں کو خالی کردیں تاکہ کسی جانی نقصان کا اندیشہ ہی ختم ہوجائے ۔ نئے ڈائریکٹر جنرل ایس بی سی اے کا کہنا تھا کہ کرپشن ایک ناسور کی طرح ہمارے معاشرے میں پھیل چکا ہے تاہم ایس بی سی اے میں اب کرپٹ عناصر کو برداشت نہیں کیا جائے گا ،شکایات پر فوری سخت ایکشن لیا جائے گا ۔ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق تمام غیرقانونی تعمیرات کو مرحلہ وار ختم کردیا جائے گا ۔ اپنے مکانات اور دیگر تعمیرات کے خواہشمند افراد کو مزید سہولیات فراہم کی جائے گی تاکہ انہیں مشکلات نہ ہو ۔ ایک سوال کے جواب میں انجینئر آشکار داور نے واضح کیا کہ اتھارٹی میں کسی قسم کا مالی بحران نہیں ہے البتہ ادارے کے مالی استحکام کے لیے نئے اقدامات کیے جاسکتے ہیں ۔انہوں نے واضح کیا کہ پورے کراچی میں ایک تا 399 گز تک کے رہائشی پلاٹوں پر صرف گراؤنڈ معہ دو منزلہ کی اجازت ہے اس سے زائد تعمیرات خلاف قانون ہے ۔ ایسی تعمیرات کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی ۔ #