افغان چیک پوسٹوں سے فائرنگ ہوئی جس کا ہم نے بھی ردعمل دیا، شبلی فراز

77

اسلام آباد(خبر ایجنسیاں) وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ کچھ افراد نے زبردستی چمن بارڈ پار کرنے کی کوشش کی، افغانستان سے چمن بارڈر پر ہماری پوسٹوں کو نشانہ بناکر ہمیں نقصان پہنچایا گیا جس پر ہم نے بھی ردعمل دیا۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ افغانستان کے ساتھ ہمارے مختلف بارڈرز ہیں، پاکستان نے کورونا وائرس کے سبب افغانستان کے ساتھ بارڈر بند کر دیے تھے ۔کچھ افراد نے وہاں لوگوں کو اکسایا، کچھ نے زبردستی اس پوسٹ سے نکلنے کی کوشش کی، افغانستان سے چمن بارڈر پر ہماری پوسٹوں کو نشانہ بنایا گیا اور ہماری پوسٹوں کو نقصان پہنچایا گیا جس پر ہم نے بھی ردعمل دیا۔شبلی فراز نے کہا کہ افغانستان ایک لینڈ لاک ملک ہے، ہمارے بارڈر کے ذریعے وہاں تک اشیائے ضروریہ پہنچتی ہیں، ہم نے ایک دن کے لیے بارڈر کھولے تاکہ اشیائے ضروریہ افغانستان پہنچ سکیں، عید سے قبل ہم نے بارڈرز دوبارہ بند کر دیے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان برادر ملک ہیں، ہم نے ہمیشہ افغانستان کی بہتری کے لیے اقدامات اٹھائے، ہم نے بارڈر عبور کرنے والوں کے لیے ایس او پیز میں سختی کی ہے، حکومت کا نظریہ ہے کہ سرحدوں کو بین الاقوامی پریکٹس کے مطابق محفوظ بنانا ہے۔شبلی فراز نے مزید کہا کہ افغان حکومت سے درخواست کریں گے کہ تعاون کریں ہم افغانستان کے ساتھ تجارت کو مکمل طور پر فیسیلیٹیٹ کریں گے۔دریں اثنا دفتر خارجہ نے پاک افغان سرحد چمن پر پیش آنے والے ناخوشگوار واقعے پر کہا ہے کہ 30 جولائی کو پاکستان افغانستان عالمی سرحد باب دوستی گیٹ پر افغان فورسز نے معصوم شہریوں پر بلا اشتعال فائرنگ کی، فائرنگ کا واقعہ پاکستان کی طرف والے علاقے میں پیش آیا جس پر پاکستانی فورسز نے مقامی آبادی کے تحفظ اور اپنے دفاع میں جواب دیا۔