ہنگامی حالات میں بھی لوٹ مار

238

کراچی میں ممکنہ بارش کے پیش نظر وزیراعلیٰ سندھ نے ہنگامی حالت کا اعلان کر دیا ہے۔، این ڈی ایم اے نے بھی کام شروع کر دیا ہے۔ لیکن ایسا لگتا ہے کہ کرپشن کا دیو ہر وقت موقع کی تاک میں رہتا ہے چنانچہ کسی بھی ہنگامی صورتحال کا فائدہ بھی کرپشن مافیا اٹھانے پہنچ جاتا ہے۔ جوں ہی حکومت نے قربانی کے جانوروں کی آلائشیں اٹھانے کے لیے 30 کروڑ روپے جاری کیے اور رقم جاری کرنے کی اطلاع ملی وہ تمام ادارے اور شعبے یہ کام کرنے کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے جو اب تک کہاکرتے تھے کہ یہ ہمارا کام نہیں ایک اخباری اطلاع تو یہ ہے کہ قربانی کی تعداد زیادہ ظاہر کر کے زیادہ آلائشیں اٹھانے کا دعویٰ کیا گیا تا کہ زیادہ رقم بٹوری جا سکے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے ہنگامی حالات کا اعلان کر کے جو کچھ کہا وہ بھی قابل غور ہے کہ نالوں کی صفائی ہمارا کام نہیں فنڈز دے دیے اقدامات یقینی بنائے جائیں۔ یہ صورتحال بتا رہی ہے کہ صوبے کے اعلیٰ ترین منصب پر براجمان وزیراعلیٰ ہی اپنی ذمے داری تسلیم نہیں کر رہا تو اور کون کرے گا؟ یہ کون کہتا ہے کہ وزیراعلیٰ خود نالوں میں اتر کر صفائی کریں لیکن بنیادی ذمے داری تو حکومت سندھ کی ہے انہیں چاہیے کہ متعلقہ محکمے کی نگرانی کریں اور اس سے روزانہ رپورٹ لیں۔ ویسے یہ بات عجیب ہے کہ جو کام اپریل مئی میں ہونا چاہیے اب اس کے لیے جولائی میں اجلاس اور رقم کا اجرا کیوں کیا جا رہا ہے؟ برساتی نالے تو اپریل میں ہی صاف کر دیے جاتے ہیں کہ مون سون کی آمد سے قبل اس کی تیاری کی جائے۔ عوام سندھ کے سیکرٹری بلدیات کو بھی تلاش کر رہے ہیں جن کا دعویٰ تھا کہ تمام نالوں کی صفائی ہو چکی ہے اور پانی اس وجہ سے کہیں بھی کھڑا نہیں ہوا۔انہیں شہر ڈوبا ہوا نظر نہیں آیا ۔ وزیر اعلیٰ، سیکرٹری بلدیات کو طلب کر کے پوچھیں کہ جب نالوں کی صفائی کی رقم وزیر اعلیٰ نے اب جاری کی ہے تو سیکرٹری بلدیات نے کون سے نالے کس رقم سے صاف کرا دیے تھے ۔ یہ سب باتیں محض اخبارات کی زینت بنانے کے لیے ہیں ۔ سنجیدگی پہلے تھی نہ اب ہے ۔ خدا خیر کرے بارش ہو گئی تو سارے دعوے پھر بہہ نکلیں گے۔ جو کام مہینوں میں ہوتے ہیں وہ ایک دو دن میں نہیں ہو سکتے ۔ ان ساری خبروں کے اجراء کا مقصد کروڑوں روپے ٹھکانے لگانا ہے ۔