لبنان میں دھماکوں کے بعد سیاسی و معاشی بحران ،قبل از وقت انتخابات کا اعلان

248

بیروت(مانیٹرنگ ڈیسک)خوفناک دھماکوں کے بعد لبنان سیاسی و معاشی بحران کی لپیٹ میں آگیا ۔دارالحکومت بیروت میں پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں۔ قانون نافذ کرنے والوں اورمظاہرین کے درمیان تصادم میں 238 افراد زخمی ہوچکے ہیں ،19 افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے ۔ پولیس نے مظاہرین سے تصادم کے دوران ایک اہل کار کے ہلاک ہونے کی تصدیق بھی کی ہے۔مظاہرین لبنان کے مرکزی بینک میں جمع ہوگئے اور انہوں نے پارلیمنٹ کی جانب پیش قدمی کرنے کی کوشش کی۔اس سے قبل مشتعل مظاہرین نے حکمران جماعت کے دفاتر سمیت مختلف سرکاری املاک پر دھاوا بولا ۔ مظاہرین نے لبنان کی وزارت توانائی، خارجہ اور وزارت خزانہ کی عمارتوں کو محاصرے میں لے لیا اور کئی مقامات پر سرکاری ملازمین کو یرغمال بھی بنایا۔پرتشدد مظاہروں کے بعد خاتون وزیر اطلاعات منال عبد الصمد اور 6 ارکان پارلیمنٹ نے بندرگاہ دھماکے اور اس کے نتیجے میں ہونے والی تباہی پر عوام سے معذرت کرتے ہوئے اپنے استعفے صدر میشال نعیم عون کو پیش کردیے ہیں۔ مستعفی ہونے والوںاور دیگر اراکان اسمبلی کا بھی کہنا تھا کہ وہ اپنی تمام پارلیمانی سرگرمیاں اس وقت تک معطل کر رہے ہیں جب ایوان کی مدت میں کمی اور نئے انتخاب کا اعلان کرنے کے لیے پارلیمنٹ کا اجلاس بلوایا نہیں جاتا۔ دوسری جانب لبنانی وزیر اعظم حسن دیب نے قبل از وقت انتخابات کا اعلان کردیاہے۔قوم سے خطاب کرتے ہوئے ان کاکہنا تھا کہ قبل از وقت انتخابات کے بغیر ملک کو بحران سے نہیں نکال سکتے، آج قبل از وقت انتخابات سے متعلق مسودہ کابینہ کو پیش کروں گا۔قوم سے خطاب کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا ملک کو ایک نئی پارلیمنٹ کی ضرورت ہے۔