کراچی (رپورٹ: محمد انور) عدالت عظمیٰ کے واضح احکامات کے باوجود کراچی سرکلر ریلوے کے نیٹ ورک کے قریب اور ریلوے سوسائٹی کی اربوں روپے کی قیمتی اراضی نہ صرف لینڈ مافیا کے قبضے میں موجود ہے بلکہ اس اراضی کے مختلف رہائشی و رفاہی پلاٹوں پر غیر قانونی تعمیرات بھی کی جاچکی ہیں جسے سندھ بلڈنگز کنٹرول اتھارٹی ( ایس بی سی اے ) اور دیگر متعلقہ ادارے ختم کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں۔ اس بات کا انکشاف پاکستان ریلوے کے شعبہ لیگل افیئر کی ایک رپورٹ میں کیا گیاہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کراچی میں ریلوے کی کم و بیش 5 سو ایکڑ ازاضی مقبوضہ ہوچکی ہے۔ ان میں ریلوے لائنوں اور نیٹ ورک کے قریب موجود اراضی بھی شامل ہے۔ مقبوضہ اراضی کا تعلق سٹی اسٹیشن کے اطراف ، کینٹ
اسٹیشن کے قریب ، شاہراہ فیصل سے ملحقہ، گلستان جوہر ، گلشن اقبال ، ناظم آباد کے علاقوں سے ہے۔ تاہم ریلوے کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ریلوے ہاؤسنگ سوسائٹی کی گلشن اقبال بلاک 13 اے، 13 ڈی اور فوجی گراؤنڈ پر لینڈ مافیا کے کارندوں کا راج ہے جہاں وہ بغیر کسی خوف کے نہ صرف مختلف رہائشی پلاٹوں پر قبضہ کرچکے ہیں جبکہ رہائشی اور رفاہی پلاٹوں پر جعلی کاغذات کے ذریعے قبضہ کرکے یہاں غیر قانونی بلند عمارتیں بھی تعمیر کرنے میں مصروف ہیں۔ ریلوے کے نظام سے واقف لوگوں کا کہنا ہے کہ بدنام زمانہ لینڈ مافیا کامران کامی پانڈا اور اس کا فرنٹ مین حسن کالا عرف موبائل چور کا قبضہ اور ریلوے ہاؤسنگ سوسائٹی چیئرمین عبدالخالق فاروقی کی پشت پناہی پر عوامی پارکس۔ ریلوے کوارٹرز۔ مساجد۔ سرکاری اور رہائشی اراضی کی جالی اور فرضی ناموں کی فائل بنا کر ناجائز قبضے کرنے میں مصروف ہیں۔ ان کا تعلق متحدہ لندن سے ہے۔ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ لینڈ مافیا کے ان کارندوں کا جن ریلوے کے پلاٹوں پر ابھی قبضہ ہے ان میں ایس ٹی 17، ای 56، ای 57 ، اے 5 ، اے 174 اور دیگر شامل ہیں۔ ان پلاٹوں پر کمرشل پلازہ کی تعمیرات جاری ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حال ہی میں وزارت ریلوے نے تمام مقبوضہ پلاٹوں کو وا گزار کراکر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔