ماتلی (نمائندہ جسارت) حیدر آباد کے مختلف لا کالجز میں زیر تعلیم قانون کے طالب علموں نے اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافی کیخلاف ماتلی پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا۔ قانون کے طالب علموں کی نمائندگی میر دانش تالپور اور شہباز اڈیجو کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ایل ایل بی کے سالانہ امتحانات شیڈول کے تحت جولائی اور اگست میں ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2019ء کے امتحانات 3 ماہ تاخیر سے نومبر میں لیے گئے لیکن افسوس نتائج ابھی تک جاری نہیں کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس اور لاک ڈائون کی وجہ سے قانون کے طالب علموں کا سال بچانے کے لیے حکومت نے فرسٹ ایئر سے لے کر انٹر تک کے تمام زیر تعلیم طلبہ و طالبات کو اگلی کلاسوں میں پروموٹ کرنے اعلان کیا۔ میڈیا کے توسط سے سامنے آنے والے اعداد و شمار کے مطابق اب تک تقریباً 8 لاکھ طالب علموں کو اگلی کلاسوں میں پروموٹ کیا جاچکا ہے۔ طالب علم نمائندوں نے بتایا کہ سندھ یونیورسٹی نے 13 جولائی 2020ء میں ایک سرکولر جاری کیا تھا، جس کے مطابق مین کیمپس میں زیر تعلیم تمام طالب علموں کو اگلی کلاسوں میں پروموٹ کردیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان بار کونسل کے فیصلے کے تحت کورونا وائرس کی وجہ سے 31 اگست 2020ء تک جو بھی وکیل انٹیمیشن جمع کرائیں گے، انہیں بنا ٹیسٹ لیے بار کی ممبر شپ دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کی جانب سے امتحانات نہ لیے جانے کی وجہ سے قانون کے طالب علم اس سہولت سے فائدہ نہیں اٹھا سکے ہیں۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ لا کالجز میں فرسٹ ایئر، سیکنڈ ایئر اور تھرڈ ایئر کے مجموعی طور پر 7 ہزار 800 طالب علم اس ناانصافی سے متاثر ہوئے ہیں۔ احتجاج میں شریک طالب علموں نے حکومت سندھ اور یونیورسٹی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ بلا تاخیر نتائج جاری کیے جائیں اور طالب علموں کی فیس معاف کی جائے۔