توہین رسالت پرمقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال‘ شدید احتجاج‘ متعدد گرفتار

140

سری نگر(خبر ایجنسیاں،مانیٹرنگ ڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں توہین رسالت پر مکمل ہڑتال کی گئی اور مختلف علاقوں میں شدید احتجاج کیا گیا۔خیال رہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع ریاسی میں گزشتہ روز مقامی کیبل چینل پر انٹرویو کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی جس میں ستپال شرما نامی شخص نے نبی آخر الزماں حضرت محمد مصطفی ﷺ کی شان میں گستاخانہ الفاظ کہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی پولیس نے واقعے میں ملوث مرکزی ملزم ستپال شرما اور اس کے دیگر 2 ساتھیوں کو گرفتار کرلیا ہے۔ مرکزی ملزم بھارتیہ جنتا پارٹی کا مقامی لیڈر ہے جب کہ تینوں ملزمان کے خلاف جموں کے تھانے میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر ہونے کے بعد مقبوضہ وادی میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے اور واقعے کے خلاف وادی میں شدید احتجاج کیا جارہا ہے۔شان رسالت میں گستاخی کے خلاف کل جماعتی حریت کانفرنس کی اپیل پر مقبوضہ وادی میں ہڑتال کی اپیل کی گئی۔کشمیری عوام نے بھارتی فوج کی سخت پابندیوں کے باوجود مقبوضہ کشمیر کے کئی شہروں میں بھرپور احتجاج کیا اور گستاخ کو کڑی سزا دینے کا مطالبہ کیا۔کشمیری عوام نے گذشتہ ماہ بھارتی فوج کے ہاتھوں 3 مزدوروں کی ہلاکت کے خلاف بھی احتجاج کیا۔مختلف کشمیری رہنماؤں نے مزدوروں کے قتل کی تحقیقات عالمی تحقیقاتی ادارے سے کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔گذشتہ ماہ ان تین مزدوروں کو ضلع راجوڑی میں بھارتی فوج نے جعلی مقابلے میں شہید کرکے لاشوں کو آگ لگادی تھی جس کے باعث میتیں ناقابل شناخت ہوگئیں، اس واقعے پر بھی مقبوضہ وادی میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔علاوہ ازیں مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد سرچ آپریشن کے دوران قابض بھارتی فوج کی جارحیت میں مزید ایک کشمیری نوجوان شہید ہوگیا۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جنت نظیر وادی کے ضلع شوپیاں میں بھارتی فوج نے داخلی و خارجی راستوں کو بند کرکے سرچ آپریشن کیا جس کے دوران جارحیت پسند فوج نے فائرنگ کرکے ایک نوجوان کو شہید کردیا۔بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث بھارتی فوج نے نوجوان کی لاش کو لواحقین کے حوالے کرنے سے انکار کردیا جس پر علاقہ مکینوں نے شدید احتجاج کیا۔ مقبوضہ جموں و کشمیر پولیس نے بانڈی پورہ، شوپیاں اور جموں سے 7کشمیری نوجوانوں کو گرفتار کیا ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق پولیس نے دعوی کیا ہے کہ انہوں نے لشکر طیبہ کے ایک عسکریت پسند کو بانڈی پورہ سے گرفتار کیا ہے اور اس کے قبضے سے اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کیا ہے۔سائوتھ ایشین وائر کے مطابق جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیان میں فورسز نے چار نوجوانوں کو اسلحہ سمیت گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے۔پولیس ذرائع کے مطابق سکیورٹی اہلکاروں نے شوپیاں ضلع میں چار نوجوانوں امتیاز احمد ، پرویز احمد ، سجاد احمد پنجورہ اور شاہد احمد کو گرفتار کر لیا ہے۔ جموں میں بھارتی پولیس نے سوشل میڈیا پر اسلامی شعائرکے دفاع کی پاداش میں دو مسلم نوجوانوں ضیا الرحمان اور محمد زاہدکو گرفتار کر لیا۔کشمیر کے دو پولیس اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہونے کے پانچ دن بعد یہ کارروائی عمل میں لائی گئی۔ دریں اثناء بھارت کی مرکزی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر سے سکیورٹی فورسز کی 100 کمپنیاں واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔یہ فوجی دستے رواں ہفتے کے آخر تک جموں و کشمیر سے چلے جائیں گے۔گزشتہ برس اگست میں آرٹیکل 370 کے ساتھ ہی کشمیر کی نیم خودمختاری کے خاتمے کا اعلان ہونے سے ایک ماہ قبل ہی کشمیر میں ہزاروں اضافی فورسز کو تعینات کیا گیا تھا۔اس فیصلے کے ایک سال بعد بدھ کے روز انڈین وزارت داخلہ نے ایک حکمنامہ جاری کیا جس میں بتایا گیا کہ کشمیر میں تعینات سرحدی حفاظتی فورس یا بی ایس ایف کی 40، سینٹرل انڈسٹریل سکیورٹی فورس کی 20 اور سینٹرل ریزرو پولیس فورس یا سی آر پی ایف کی بیس کمپنیوں سمیت مجموعی طور پر نیم فوجی اہلکاروں کی 100 کمپنیوں کو کشمیر سے واپس بلایا جا رہا ہے۔انڈیا کے نیم فوجی اداروں کی ایک کمپنی سو سے تین سو افراد پر مشتمل ہوتی ہے۔ سی آر پی ایف کے ایک افسر نے بتایا کہ مجموعی طور پر بیس ہزار سے زیادہ اہلکاروں کو کشمیر سے ‘ری لوکیٹ’ کیا جا رہا ہے۔