یوم عاشور میں کرنے کے کام

272

مولانا ابوجندل قاسمی

حادیث طیبہ سے یومِ عاشور میں صرف دو چیزیں ثابت ہیں: (1) روزہ: یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ احادیث میں نبی کریمؐ نے کفار ومشرکین کی مشابہت اور یہود ونصاریٰ کی بود وباش اختیار کرنے سے منع فرمایا ہے، اس حکم کے تحت چونکہ تنہا یوم عاشور کا روزہ رکھنا یہودیوں کے ساتھ اشتراک اور تشابہہ تھا، دوسری طرف اس کو چھوڑ دینا اس کی برکات سے محرومی کا سبب تھا؛ اس لیے اللہ تعالیٰ کے مقدس پیغمبرؐ نے ہمیں یہ تعلیم دی کہ یوم عاشور کے ساتھ ایک دن کا روزہ اور ملالو، بہتر تو یہ ہے کہ نویں اور دسویں تاریخ کا روزہ کھو، اور اگر کسی وجہ سے نویں کا روزہ نہ رکھ سکو تو پھر دسویں کے ساتھ گیارہویں کا روزہ رکھ لو؛ تاکہ یہود کی مخالفت ہوجائے اور ان کے ساتھ کسی بھی قسم کا تشابہہ نہ رہے، جیساکہ عبداللہ بن عباسؓ سے مروی ہے کہ جب رسول اللہؐ نے یوم عاشور کا روزہ رکھا اور مسلمانوں کو بھی اس کا حکم دیا تو بعض صحابہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! اس دن کو یہود ونصاریٰ بڑے دن کی حیثیت سے مناتے ہیں (تو کیا اس میں کوئی ایسی تبدیلی ہوسکتی ہے جس کے بعد یہ اشتراک اور تشابہہ والی بات ختم ہوجائے) تو آپؐ نے ارشاد فرمایا: جب اگلا سال آئے گا تو ہم نویں کو بھی روزہ رکھیں گے، ابن عباسؓ بیان فرماتے ہیں کہ اگلا سال آنے سے پہلے ہی رسول اللہؐ کی وفات ہوگئی۔ (مسلم شریف)
اہم فائدہ
بعض فقہا نے لکھا ہے کہ صرف یوم عاشور کا روزہ رکھنا مکروہ ہے؛ لیکن علامہ انور شاہ کشمیریؒ نے فرمایا ہے کہ عاشورا کے روزے کی تین شکلیں ہیں: (1) نویں، دسویں اور گیارہویں تینوں کا روزہ رکھا جائے (2) نویں اور دسویں کا روزہ رکھا جائے (3) صرف دسویں تاریخ کا روزہ رکھا جائے۔ ان میں پہلی شکل سب سے افضل ہے، اور دوسری شکل کا درجہ اس سے کم ہے، اور تیسری شکل کا درجہ سب سے کم ہے۔ شاہ صاحبؒ نے فرمایا کہ تیسری شکل کا درجہ جو سب سے کم ہے اسی کو فقہا نے کراہت سے تعبیر کردیا ہے، ورنہ جس روزے کو آپ نے رکھا ہو اور آئندہ نویں کا روزہ رکھنے کی صرف تمنا کی ہو اس کو کیسے مکروہ کہا جاسکتا ہے۔ (معارف السنن)
(2) اہل وعیال پر رزق میں فراخی: شریعتِ اسلامیہ نے اس دن کے لیے دوسری تعلیم دی ہے کہ اس دن اپنے اہل وعیال پر کھانے پینے میں وسعت اور فراخی کرنا اچھا ہے؛ کیونکہ اس عمل کی برکت سے تمام سال اللہ تعالیٰ فراخیِ رزق کے دروازے کھول دیتا ہے؛ ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہؐ نے ارشاد فرمایا: جو شخص عاشورا کے دن اپنے اہل وعیال پر کھانے پینے کے سلسلے میں فراخی اور وسعت کرے گا تو اللہ تعالیٰ پورے سال اس کے رزق میں وسعت عطا فرمائیں گے۔ (رواہ البیہقی، الترغیب والترہیب)